مندرجات کا رخ کریں

محمد ابراہیم بلیاوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
علامہ، مولانا

محمد ابراہیم بلیاوی
دار العلوم دیوبند کے چھٹے صدر مدرس
قلمدان سنبھالا
1957ء – 1967ء
پیشروحسین احمد مدنی
جانشینسید فخر الدین احمد
ذاتی
پیدائش1987ء
وفات27 دسمبر 1967(1967-12-27) (عمر  79–80 سال)
مدفنقاسمی قبرستان، دیوبند
مذہباسلام
فرقہسنی
فقہی مسلکحنفی
معتقداتماتریدی
تحریکدیوبندی

محمد ابراہیم بلیاوی (1887–1967ء) ایک ہندوستانی مسلمان دیوبندی عالم دین تھے، جنھوں نے دار العلوم دیوبند کے چھٹے صدر المدرسین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند ہی میں تقریباً 50 سال حدیث، منطق، فلسفہ اور دیگر فنون کی تدریسی خدمات انجام دیں۔[1][2][3]

ابتدائی و تعلیمی زندگی

[ترمیم]

محمد ابراہیم بلیاوی 1304ھ مطابق 1887ء میں قاضی پورہ، بلیا میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان صوبہ پنجاب کے جھنگ ضلع سے جونپور آیا، پھر بلیا میں آباد ہوا۔ ان کے والد عبد الرحیم دار العلوم جونپور کے فاضل تھے۔ [4]لوا خطا ماڈیول:Footnotes میں 80 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔[5]

انھوں نے فارسی اور عربی کی ابتدائی تعلیم جمیل الدین نگینوی سے جونپور میں حاصل کی، معقولات کی کتابیں فاروق احمد چریاکوٹی اور ہدایت اللہ خان رامپوری سے اور دینیات عبد الغفار مئوی سے پڑھیں۔ [4]لوا خطا ماڈیول:Footnotes میں 80 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔

1325ھ مطابق 1907ء میں دار العلوم دیوبند میں ان کا داخلہ ہوا اور 1327ھ مطابق 1909ء میں انھوں نے وہاں سے سند فضیلت حاصل کی۔ ان کے اساتذۂ دار العلوم دیوبند میں محمود حسن دیوبندی اور عزیز الرحمن عثمانی شامل تھے۔ [4]

تدریسی و عملی زندگی

[ترمیم]

تعلیم سے فراغت کے بعد، بلیاوی نے سب سے پہلے مدرسہ عالیہ فتح پوری، دہلی میں بطور استاد خدمت انجام دی۔ پھر انھوں نے عمری کلاں، مرادآباد میں بہ حیثیت استاذ کچھ وقت گزارا۔ [4]لوا خطا ماڈیول:Footnotes میں 80 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔ 1331ھ میں دار العلوم دیوبند میں وہ استاذ مقرر ہوئے اور 1339ھ تک وہیں رہے۔ [4]

1340ھ سے 1343ھ کے درمیان وہ دارالعلوم مئو اور مدرسہ امدادیہ دربھنگہ میں صدر مدرس کے عہدے پر فائز رہے۔ 1343ھ میں بہ حیثیت استاذ دار العلوم دیوبند واپس آئے اور 1362ھ میں وہاں سے مستعفی ہو گئے۔ اس کے بعد انھوں نے بالترتیب جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل، مدرسہ عالیہ فتح پوری، دہلی اور ہاٹ ہزاری مدرسہ میں بہ حیثیت صدر مدرس خدمات انجام دیں۔ [6][7]

1366ھ میں قاری محمد طیب کی سفارش اور مجلس شوریٰ دار العلوم دیوبند کی منظوری سے تیسری مرتبہ دار العلوم میں استاد مقرر ہوئے۔[7] 1377ھ مطابق 1957ء میں، حسین احمد مدنی کی رحلت کے بعد، انھیں ترقی دے کر منصب صدارت تدریس پر فائز کیا گیا، جس کے بعد سے اپنی وفات یعنی 1387ھ یعنی 1967ء تک انھوں نے اس منصب کو زینت بخشا۔ لوا خطا ماڈیول:Footnotes میں 80 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔

تصوف میں وہ اپنے شاگرد شاہ وصی اللہ فتح پوری کے ہاتھ پر بیعت ہوئے اور ان کے مُجاز بھی ہوئے۔ لوا خطا ماڈیول:Footnotes میں 80 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔

قلمی خدمات

[ترمیم]

بلیاوی کی تصانیف میں درج ذیل کتابیں شامل ہیں:[8]لوا خطا ماڈیول:Footnotes میں 80 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔[9]

  • ھدیۃ الاحوذی (شرح جامع ترمذی)
  • رسالۂ مصافحہ
  • رسالۂ تراویح
  • انوار الحکمہ (اسلامی فلسفے پر ایک رسالہ)
  • ضیاء النجوم (منطق کی سلم العلوم پر ایک حاشیہ)

وفات

[ترمیم]

بلیاوی کا انتقال بہ روز چہار شنبہ 24 رمضان 1387ھ مطابق 27 دسمبر 1967ء کو دیوبند میں ہوا اور قاسمی قبرستان میں انھیں سپردِ خاک کیا گیا۔[10][11][12][13]

قاسمی قبرستان، دیوبند میں میں محمد ابراہیم بلیاوی کی قبر پر کتبہ

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]

مآخذ

[ترمیم]
  1. خالد حسین, ابو الفائز محمد (2005ء). "ابراہیم بلیاوی". اسلامی وشوکوش (بنگلہ میں). ڈھاکہ: اسلامک فاونڈیشن بنگلہ دیش. Vol. 4. pp. 708–709. ISBN:984-06-0955-6.
  2. محمد کلیم (2017ء)۔ Contribution of Old boys of Darul uloom Deoband in Hadith Literature [علوم حدیث میں دارالعلوم دیوبند کے ابنائے قدیم کا حصہ] (پی ایچ ڈی)۔ بھارت: کلیہ سنی دینیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی۔ صفحہ: 139–142۔ hdl:10603/364028۔ 24 اکتوبر 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2023 
  3. قاسمی, مظہر الاسلام عثمان (2015ء). Student Life Of 100 Famous Scholars [100 مشہور علماء کی طالب علمانہ زندگی] (بنگلہ میں). بنگلہ دیش: باڈ پرنٹ اینڈ پبلیکیشنز. pp. 94–96.
  4. ^ ا ب پ ت ٹ رضوی 1981, p. 72.
  5. ادروی، اسیر (1994ء)۔ تاریخ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (پہلا اشاعت)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ ص 7
  6. رضوی 1981, pp. 72–73.
  7. ^ ا ب مفتاحی، ظفیر الدین (1980ء)۔ مشاہیر علماء دار العلوم دیوبند (پہلا اشاعت)۔ دیوبند: دفتر اجلاس صد سالہ۔ ص 70–71
  8. رضوی 1981, p. 74.
  9. قاسمی، سجاد حسین (2018ء)۔ "Services of Ulama-e Deoband in the realm of Hadith science" [مجال علم حدیث میں علمائے دیوبند کی خدمات] (PDF)۔ وائس آف دار العلوم۔ 3۔ بھارت: دار العلوم وقف دیوبند: 30۔ مورخہ 2023-03-09 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-01-10
  10. بخاری، اکبر شاہ (1999ء)۔ اکابر علماء دیوبند۔ لاہور: ادارۂ اسلامیات۔ ص 187–189
  11. بنوری، محمد یوسف (2020ء)۔ یاد رفتگاں۔ بنوری ٹاؤن، کراچی: مکتبہ بینات، جامعہ العلوم الاسلامیہ۔ ص 50–51
  12. اعظمی، حبیب الرحمن قاسمی، مدیر (فروری 2010ء)۔ "شیخ المنطق و الفلسفہ حضرت علامہ محمد ابراہیم بلیاوی از فضیل الرحمن ہلال عثمانی"۔ ماہنامہ دار العلوم۔ دیوبند: دار العلوم دیوبند۔ ج 94 شمارہ 2: 42–47
  13. اکبر آبادی، سعید احمد، مدیر (جنوری 1968ء)۔ "نظرات"۔ ماہنامہ برہان۔ دہلی: ندوۃ المصنفین۔ ج 60 شمارہ 1: 2–4۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-01-10

کتابیات

[ترمیم]

مزید پڑھیے

[ترمیم]