شمس الحق افغانی
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
شمس الحق افغانی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 8 جنوری 1901ء ترنگزئی |
||||||
تاریخ وفات | 16 اگست 1983ء (82 سال) | ||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
مناصب | |||||||
صدر نشین (1 ) | |||||||
برسر عہدہ 19 اکتوبر 1959 – 12 جنوری 1963 |
|||||||
در | وفاق المدارس پاکستان | ||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | دار العلوم دیوبند | ||||||
استاذ | انور شاہ کشمیری ، اصغر حسین دیوبندی ، محمد رسول خان ہزاروی ، اشرف علی تھانوی ، شبیر احمد عثمانی | ||||||
تلمیذ خاص | علامہ خالد محمود | ||||||
پیشہ | عالم | ||||||
ملازمت | دار العلوم دیوبند ، وفاق المدارس پاکستان ، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور | ||||||
اعزازات | |||||||
ستارۂ امتیاز (اگست 1980) |
|||||||
درستی - ترمیم |
شمس الحق افغانی ایک پاکستانی عالمِ دین تھے۔
ولادت
[ترمیم]آپ 17 رمضان المبارک 1318ھ بمطابق 1900ء کو چارسدہ پشاور میں پیدا ہوئے۔
تعلیم
[ترمیم]ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ 1909ء میں ایک پرائمری اسکول میں داخلہ لیا اور 1913ء میں فارغ ہوئے۔ پھر خیبر پختونخوا و افغانستان کے مختلف علما سے فنون کی کتابیں پڑھیں۔
اعلیٰ تعلیم
[ترمیم]1920ء اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور 1921ء میں دورہ حدیث کی تکمیل کی۔ علم طب کی تکمیل بھی دار العلوم میں کی۔
مشہور اساتذہ
[ترمیم]آپ کے اساتذہ میں مشہور عالم دین علامہ انور شاہ کشمیری، علامہ شبیر احمد عثمانی، سید اصغر حسین، مولانا رسول خان ہزاروی وغیرہ شامل ہیں۔
تدریس
[ترمیم]- 1923ء میں مدرسہ مظہرالعلوم کراچی میں صدر مدرس مقرر ہوئے۔
- 1924ء میں مدرسہ ارشادالعلوم لاذکانہ سندھ میں صدر مدرس رہے۔
- 1948ء کو مدرسہ قاسم العلوم لاہور میں بطور صدر مدرس تدریسی خدمات انجام دیں۔
- 1932ء کو دارالفیوض سندھ میں صدر مدرس مقرر ہوئے۔
- 1932ء تا 1939ء تک دارالعلوم دیوبند میں درجہ علیا کے استاد اور شیخ التفسیر رہے۔
- 1944ء میں جامعہ ڈابھیل کے مدرس اعلٰ رہے۔
- 1963ء میں جامعہ اسلامیہ بہاولپور میں شیخ التفسیر کے منصب پر فائز ہوئے اور تقریبا 12 سال تک تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔
بیعت و اجازت
[ترمیم]آپ اشرف علی تھانویؒ سے بیعت ہیں اور مفتی محمد امرتسریؒ اور حضرت خلیفہ غلام محمد دین پوریؒ کے خلیفہ مجاز ہیں۔
تصانیف
[ترمیم]آپ نے بہت سی کتابیں تالیف کیں جن میں علوم القرآن، سوشلزم اور اسلام، معین القضاۃ و المفتیین (عربی)، شرح ضابطہ دیوانی، عالمی مشکلات اور ان کا قرآنی حل، تصوف اور تعمیر کردار، اسلامی جہاد، کمیونزم اور اسلام، احکام القرآن، مفردات القرآن اور مشکلات القرآن وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
اہم کارنامے
[ترمیم]- دار العلوم دیوبندکی طرف سے شہردھانند کے فتنہ ارتداد اور شدمی تحریک کی روک تھام کے لیے جو 50 مبلغین بھیجے تھے ان کے قائد آپ تھے۔ آپ کی تبلیغی کوششیں رنگ لائیں، مسلمانوں کو ارتداد سے بچایا گیا اور بے شمار ہندو بگوش اسلام ہوئے۔
- جدید تعلیم یافتہ طبقے میں بھی آپ نے دعوت و ارشاد کا بہت کام کیا۔
سلسلہ شیوخ
[ترمیم]- حضرت شیخ مولاناشمس الحق افغانی
- حضرت خلیفہ غلام محمد دین پوریؒ
- حضرت شیخ حافظ محمد صدیقؒ بھر چونڈی شریف
- حضرت شیخ شاہ حسن جیلانیؒ سوئ شریف
- حضرت شیخ سید محمد راشد کاظمیؒ پیر جو گوٹھ
- حضرت شیخ سید محمد بقاء کاطمیؒ پیر جو گوٹھ
- حضرت شیخ سید عبد القادر آخرین گیلانیؒ
- حضرت شیخ سید حامد محمد شمس الدین صالح گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید حامد گنج بخش ثانی گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید حامد محمد شمس الدین ثالث گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید عبد القادر رابع گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید شمس الدین ثانی گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید عبد القادر ثالث گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید حامد گنج بخش کلاں گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید عبد الرزاق گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید عبد القادر ثانی گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید ابو عبد اللہ محمد غوث گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید ابو محمد شمس الدین محمد گیلانی جلیؒ
- حضرت شیخ سید ابو محمد سراج الدین شاہ میر جلیؒ
- حضرت شیخ ابو الحسن ضیاء الدین علی گیلانیؒ
- حضرت شیخ سید ابو البرکات محیی الدینؒ مسعود گیلانی
- حضرت شیخ سید ابوالعباس حمید الدین احمد گیلانیؒ
- حضرت شیخ سید صفی الدین صوفی گیلانیؒ
- حضرت شیخ سید سیف اللہ عبد الوہاب بغدادیؒ
- حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ
- حضرت شیخ قاضی ابو سعید محمد مبارک مخزومیؒ
- حضرت شیخ ابو الحسن علی هنکاریؒ
- حضرت شیخ محمد ابو الفرح طرطوسیؒ
- حضرت شیخ عبد الواحد تمیمیؒ
- حضرت شیخ ابوبکر شبلیؒ
- سید الطائفه حضرت شیخ جنید بغدادیؒ
وفات
[ترمیم]آپ نے 16 اگست 1983ء کو رحلت فرمائی۔
حوالہ جات
[ترمیم]علامہ شمس الحق افغانی کے افکار کی روشنی میں [1]