مندرجات کا رخ کریں

علی محمد خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
علی محمد خان
 

رکن قومی اسمبلی
مدت منصب
1 جون 2013 – 31 مئی 2018
معلومات شخصیت
پیدائش 30 نومبر 1977ء (47 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مردان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان تحریک انصاف [1]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان [1]،  وکیل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

علی محمد خان (; پیدائش 30 نومبر 1977ء) ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جو قومی اسمبلی پاکستان کے جون 2013ء تا مئی 2018ء تک رکن رہے۔ 2018ء کے انتخابات میں پھر کامیابی ملی، 17 ستمبر 2018ء کو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور بنے،

ابتدائی زندگی

[ترمیم]

علی محمد 30 نومبر 1977ء کو پیدا ہوئے۔[2] سیاست سے قبل وکالت کے شعبہ سے وابستہ رہے، علی محمد خان نے اپنے اسکول کی تعلیم اپنے آبائی شہر مردان سے مکمل کی اور پشاور یونیورسٹی سے انھوں نے بیچلرز تک تعلیم حاصل کی، پنجاب یونیورسٹی سے علی محمد خان نے وکالت کی ڈگری حاصل کی،[3]

سیاسی زندگی

[ترمیم]

وہ رکن قومی اسمبلی پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر حلقہ این اے۔10 سے 2013ء کے انتخابات میں منتخب ہوئے۔[4][5][6][7] علی محمد نے 46,531 ووٹ لیے اور جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار کو شکست دی۔[8]

2014ء میں، علی محمد خان پر ایک پولیس اسٹیشن پر حملے کا مقدمہ کیا گیا، اس واقعے میں تین پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کا دعوا کیا گیا تھا۔[9]

مارچ 2022 میں پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں آخر تک خان کے ساتھ کھڑے رہے ۔ اور ان کا دفاع کرتے ہوئے سیٹ سے استعفی دیا ۔

اسمبلی سے جاتے وقت ان کی مدلل اور جذباتی تقریر نے ان کو تمام تحریک انصاف کی نظر میں ایک نمایاں ہیرو بنا دیا ۔

9 اپریل 2022 کو عمران خان کی حکومت کے رجیم چینج کی وجہ سے عمران خان کے حکم پر سمبلی سے استعفی دیا ۔ نئی حکومت نے ارکان کی تعداد بگڑنے کے ڈر سے کئی ارکان کے استعفے منظور نہيں کیے ۔ تاہم مرحلہ وار منظور کرتے ہوئے گیارہ ارکان کے استعفی 2 اگست 2022 کو منظور کیے جن میں سے ایک علی محمد خان بھی تھے ۔ [10]

بیرونی ربط

[ترمیم]

اسکرپٹ نقص: «citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔

مزید پڑھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب https://www.workwithdata.com/person/ali-muhammad-khan-1977 — اخذ شدہ بتاریخ: 21 اکتوبر 2024
  2. "Detail Information"۔ www.pildat.org۔ PILDAT۔ 2017-04-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-24 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  3. شہریار، بهٹی۔ "Ali Muhammad Khan Bio"۔ شهری۔ 2023-05-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-07-08
  4. "Musharraf uniform issue: Patriots will have to wait 9 months: Hafiz Hussain"۔ Daily Times (Pakistan)۔ 20 اپریل 2004۔ 2012-10-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-13 {{حوالہ خبر}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  5. "10 MNAs get notices for filing unclear statements". DAWN.COM (انگریزی میں). 6 جنوری 2017. Archived from the original on 2017-03-03. Retrieved 2017-03-03. {{حوالہ خبر}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (help)
  6. "100 new MNAs-elect to make debut in NA today"۔ 1 جون 2013۔ 2017-03-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-24 {{حوالہ خبر}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  7. "Tehrik-i-Insaf sweeps Khyber Pakhtunkhwa"۔ The Nation۔ 2017-03-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-24 {{حوالہ خبر}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  8. "2013 election result" (PDF)۔ ECP۔ 2018-02-01 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-04-01 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  9. "MNA booked after clash at Mardan police station". DAWN.COM (انگریزی میں). 3 اگست 2014. Archived from the original on 2017-04-09. Retrieved 2017-04-08. {{حوالہ خبر}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (help)
  10. "پی ٹی آئی کے مزید 11 ارکان کے استعفے منظور کرنے کا ‏فیصلہ"۔ جنگ ویب سائٹ۔ جنگ گروپ۔ 02 اگست ، 2022 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)