مندرجات کا رخ کریں

عتیق احمد بستوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مولانا، مفتی
عتیق احمد بستوی
معلومات شخصیت
پیدائش (1954-01-25) 25 جنوری 1954 (عمر 70 برس)
بستی، اتر پردیش، بھارت
قومیت بھارتی
عملی زندگی
مادر علمی
پیشہ عالم دین، مفتی، معلم، مصنف
کارہائے نمایاں
  • مصارفِ زکوٰۃ
  • اسلامی نکاح
  • ہندوستان اور نظام قضا
  • ہندوستان میں نفاذِ شریعت
  • اصطلاحات فقہی
  • دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ

عتیق احمد بستوی (پیدائش: 25 جنوری 1954ء)، جنھیں عتیق احمد قاسمی بستوی بھی لکھا جاتا ہے، بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک عالم دین، فقیہ اور مصنف ہیں۔ وہ 1980ء سے دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں استاذِ حدیث و فقہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ دار العلوم ندوۃ العلماء میں مجلسِ تحقیقاتِ شرعیہ کے سکریٹری، اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے سکریٹری برائے علمی امور اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے محکمۂ دارالقضاء کے کنوینر ہیں۔ بستوی لکھنؤ میں معہد الشریعہ کے بانی اور صدر ہیں۔ وہ متعدد کتابوں کے مصنف اور متعدد عربی و فارسی کتابوں کے مترجم و محقق ہیں۔

ابتدائی و تعلیمی زندگی

[ترمیم]

عتیق احمد بستوی 25 جنوری 1954ء کو بستی، اتر پردیش، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام محمد رفیق تھا۔[1]

انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے کے ایک مکتب میں حاصل کی۔[1][2] انھوں نے عربی زبان کی ابتدائی اور متوسط تعلیم مدرسہ نور العلوم، بہرائچ میں حاصل کی۔ مزید تعلیم کے لیے انھوں نے دار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور 1973ء میں درس نظامی سے سندِ فضیلت حاصل کی۔ 1974ء میں انھوں نے دارالعلوم ہی سے افتاء کا نصاب مکمل کیا۔[3] اس کے علاوہ انھوں نے الہ آباد بورڈ سے عالم کے امتحانات بھی پاس کیے۔[4]

عملی زندگی

[ترمیم]

1980ء سے عتیق احمد بستوی دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں استاذِ حدیث و فقہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔[2] وہ اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے سکریٹری برائے علمی امور؛[5][6][7] دارالقضاء، لکھنؤ کے قاضیِ شریعت اور معہد الشریعہ، لکھنؤ کے بانی و صدر ہیں۔[1][8][9] وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے محکمۂ قضا کے کنوینر بھی ہیں۔[10][11] فروری 2020ء سے، وہ دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ کے فقہی شعبے مجلسِ تحقیقاتِ شرعیہ کے سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔[12]

قلمی زندگی

[ترمیم]

عتیق احمد بستوی فقہ و تحقیق کے میدان میں ماہر ہیں۔ ان کے عربی مقالات و مضامین مختلف ملکی و بین الاقوامی رسائل و جرائد میں شائع ہو چکے ہیں، اور برصغیر کے اردو رسائل و جرائد میں بھی دو سو سے زیادہ مضامین شائع ہو چکے ہیں۔[4][9] 1980ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء میں تدریسی خدمات شروع کرنے سے پہلے ہی ان کے مضامین ماہنامہ ”الفرقان، لکھنؤ“ میں شائع ہونا شروع ہو گئے تھے۔[13]

انھوں نے کئی عربی اور فارسی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا ہے، جن میں جمال الدین عطیہ کی ”التنظير الفقهي“ کا اردو ترجمہ ”فقہ اسلامی کی نظریہ سازی“، عطیہ کی ”النظرية العامة للشريعة الإسلامية“ کا ترجمہ ”اسلامی شریعت کا عمودی نظریہ“ اور سید محمد ظاہر حسنی کی فارسی کتاب ”خیر المسالک“ کا اردو ترجمہ شامل ہیں۔ اسی طرح، انھوں نے مختلف کتابوں پر تحقیق و تعلیق کا کام کیا ہے، جن میں شہاب الدین مرجانی کی ”ناظورة الحق في فرضية العشاء و إن لم یغب الشفق“،[14][9] چار جلدوں میں رحمت اللہ کیرانوی کی ”ازالۃ الشکوک“[15] اور اشرف علی تھانوی کی ”الحیلۃ الناجزہ“ شامل ہیں۔[14][9]

عتیق احمد بستوی کی تصانیف میں درج ذیل کتابیں بھی شامل ہیں:[4][16][9]

  • مصارفِ زکوٰۃ
  • زکوٰۃ اور مسئلہ تملیک
  • اسلامی نکاح
  • ہندوستان اور نظام قضا
  • ہندوستان میں نفاذ شریعت
  • اصطلاحاتِ فقہی
  • چند اصحاب فضیلت
  • فکر کی غلطی (وحید الدین خان کے افکار کا تنقیدی جائزہ)
  • دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ (تین جلدوں میں)[17][18])
  • عیسائی مشنریوں کی سرگرمیاں اور مسلمان
  • صحابی کی تعریف اور صحابہ کے مقام و مرتبہ کے بارے میں غلط فہمیوں کا ازالہ
  • ہندوستان میں مسلم پرسنل لا کا مسئلہ
  • اسلام کا نظامِ میراث
  • اسلامی سزائیں اور جرم کا روک تھام
  • علامہ محمد انور شاہ کشمیری – علوم و افکار[19]

حوالہ جات

[ترمیم]

مآخذ

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ قاسمی اور قاسمی 2011، صفحہ 385
  2. ^ ا ب عباسی 2020، صفحہ 236
  3. عباسی 2020، صفحہ 236–237
  4. ^ ا ب پ حسن 2013، صفحہ 255
  5. مجاہد الاسلام قاسمی (2009ء). محمد صاغر حسین (ed.). أحكام الذبيحة من المنظور الإسلامي [The Islamic Concept Of Animal Slaughter] (انگریزی میں). Translated by سالار ایم خان (پہلا ed.). بیروت، لبنان: دار الکتب العلمیہ. p. 81. ISBN:978-2-7451-6060-7.
  6. ابرار کلیم قاسمی (جنوری 2013ء)۔ نور عالم خلیل امینی (مدیر)۔ "مهارات البحث في القضايا الفقهية المعاصرة ومصادره المطبوعة والإلكترونية ونماذج تطبيقية من القضايا المعاصرة"۔ الداعی۔ ج 38 شمارہ 3
  7. "ورشة فقهية في نيودلهي: واجب العلماء معالجة مشكلات العصر" [نئی دہلی میں ایک فقہی ورکشاپ: علما کا فرض ہے کہ وہ زمانے کے مسائل کو حل کریں]۔ الشرق الاوسط (عربی میں)۔ 14 فروری 2004ء۔ 2024-11-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-11-22
  8. عباسی 2020، صفحہ 240
  9. ^ ا ب پ ت ٹ اسعد مختار؛ احسن مہتاب، مدیران (16–31 جنوری 2017ء)۔ "اردو کے فروغ میں دیوبند کا ڈیڑھ سو سالہ کردار"۔ پندرہ روزہ فکرِ انقلاب (دوسرا ایڈیشن)۔ ج 5 شمارہ 112: 690–691
  10. "Women qazis allowed under Islamic law: AIMPLB panel" [اسلامی قانون کے تحت خواتین قاضیوں کی اجازت ہے: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کمیٹی]. دی انڈین ایکسپریس (انگریزی میں). 15 مارچ 2016ء. Archived from the original on 2016-03-18. Retrieved 2024-11-22.
  11. "No government or court has right to effect changes in Shariat" [کسی حکومت یا عدالت کو شریعت میں تبدیلی کا حق نہیں ہے۔]. ملی گزٹ (انگریزی میں). 8 مئی 2017ء. Archived from the original on 2020-08-06. Retrieved 2024-11-22.
  12. ریحان بیگ ندوی (5 اکتوبر 2024ء)۔ "ندوۃ العلماء اور اس کے علمی و تحقیقی ادارے: ایک تعارف"۔ رفیق منزل۔ 2024-11-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-11-22
  13. عتیق احمد بستوی (30 جنوری 2022ء)۔ "مولاناعتیق الرحمن سنبھلی: نقوش و تاثرات"۔ قندیل آن لائن۔ 2022-01-31 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-11-22
  14. ^ ا ب حسن 2013، صفحہ 255–256
  15. اشتیاق احمد قاسمی (جنوری 2018ء)۔ محمد سلمان بجنوری (مدیر)۔ "نئی کتابیں: ازالۃ الشکوک (تحقیق و تعلیق شدہ)"۔ ماہنامہ دار العلوم۔ ج 102 شمارہ 1: 51–52۔ 25 اکتوبر 2022ء کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نوفمبر 2024ء {{حوالہ رسالہ}}: تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)
  16. امین الدین شجاع الدین (مئی 2017ء)۔ منور سلطان ندوی (مدیر)۔ روبرو (انٹرویوز کا مجموعہ)۔ لکھنؤ: مجلسِ علم و ادب۔ ص 301 – بذریعہ ریختہ (ویب سائٹ)
  17. معصوم مرادآبادی (21 جولائی 2024ء)۔ "دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ (تبصرہ)"۔ قندیل آن لائن۔ 2024-11-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-11-22
  18. "ناظم ندوۃ العلماء نے کتاب "دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ" کا رسم اجرا کیا، تاریخِ فلسطین کا بھی ذکر"۔ ای ٹی وی اردو۔ 15 جون 2024ء۔ 2024-11-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-11-22
  19. "تصانیف مولانا عتیق احمد بستوی". مجلسِ تحقیقاتِ شرعیہ، دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ (برطانوی انگریزی میں). Retrieved 2024-11-22.

کتابیات

[ترمیم]