مندرجات کا رخ کریں

حسیب احسن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حسیب احسن ٹیسٹ کیپ نمبر25
Black and white portrait of Haseeb Ahsan
ذاتی معلومات
پیدائش15 جولائی 1939(1939-07-15)
پشاور، شمال مغربی سرحدی صوبہ (اب خیبر پختونخوا
برطانوی ہند
(اب پاکستان)
وفات8 مارچ 2013(2013-30-80) (عمر  73 سال)
کراچی، پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ بلے بازی
گیند بازیدائیں ہاتھ آف اسپنر
حیثیتگیند بازی
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 25)17 جنوری 1958  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ٹیسٹ2 فروری 1962  بمقابلہ  انگلستان
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 12 49
رنز بنائے 61 242
بیٹنگ اوسط 6.77 5.62
100s/50s -/- –/–
ٹاپ اسکور 14 36
گیندیں کرائیں 2835 8244
وکٹ 27 142
بولنگ اوسط 49.25 27.71
اننگز میں 5 وکٹ 2 13
میچ میں 10 وکٹ 2
بہترین بولنگ 6/202 8/23
کیچ/سٹمپ 1/– 9/–
ماخذ: کرک انفو، 26 اگست 2013

حسیب احسن انگریزی:Haseeb Ahsan (پیدائش: 15 جولائی 1939ء پشاور، شمال مغربی سرحدی صوبہ اب کے پی کے) | (وفات: 8 مارچ 2013ء کراچی) ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھے جس نے 1958ء اور 1962ء کے درمیان میں پاکستان کے لیے 12 ٹیسٹ کھیلے۔ وہ پشاور، خیبر پختونخوا میں پیدا ہوئے۔دائیں ہاتھ کے آف اسپنر، اس نے ٹیسٹ کرکٹ میں 49.25 کی اوسط سے 27 وکٹیں حاصل کیں، جس میں دو پانچ وکٹیں بھی شامل ہیں۔ اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کے دوران، انھوں نے 49 میچ کھیلے اور 27.71 کی اوسط سے 142 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کے سابق کرکٹ کھلاڑی وقار حسن نے ان کے بارے میں کہا کہ وہ "بنیادی طور پر فائٹر تھے اور انھوں نے عزت اور وقار کے ساتھ پاکستان کرکٹ کی خدمت کی۔" حسیب احسن پشاور میں پیدا ہوئے۔ اردو سپیکنگ فیملی سے تعلق رکھنے والے حسیب احسن نے کبھی شادی نہیں کی تھی۔ سابق ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی آفتاب بلوچ نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ حسیب احسن ایک مثالی انسان تھے۔ حسیب احسن پاکستان کے علاوہ کراچی، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز اور پشاور کرکٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے بھی کرکٹ کھیلی۔

فرسٹ کلاس کیریئر

[ترمیم]

حسیب احسن نے اپنی فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز NWFP (اب کے پی کے) کی طرف سے 1955-56ء میں میلبورن کرکٹ کلب کے خلاف واحد میچ میں کیا۔ اس سیزن میں انھوں نے تین میچوں میں شرکت کی جس میں پنجاب بی کے خلاف ان کی بہترین کارکردگی سامنے آئی جب انھوں نے 76 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کیں۔ اگلے سیزن میں وہ بائولنگ میں مزید متحرک نظر آئے جس میں انھوں نے 9 میچوں میں 45 وکٹ حاصل کیے جس میں 23 رنز کے عوض 8 وکٹیں ان کا بہترین فگر تھا۔ اسی شاندار کارکردگی پر انھیں ویسٹ انڈیز کے دورے پر جانے والی ٹیم کا حصہ بنا لیا گیا۔ اگلے 2 میچز میں انھوں نے 14 وکٹ حاصل کیے۔ 51 رنز کے عوض 5 وکٹوں کا حصہ ان کی نمایاں کارکردگی تھی۔ 1960-61ء میں بھارت جانے والی ٹیم میں بھی انھوں نے فرسٹ کلاس میچز میں اپنا جادو جگایا۔ انھوں نے پورے سیزن کے دوران 90 رنز کے عوض 6 وکٹوں کی بہترین کارکردگی کے ساتھ 26 وکٹوں کے حصول میں کامیابی حاصل کی۔ 1961-62ء اور 1962ء کے سیزن میں حسیب احسن نے 10 میچز کھیل کر 28 وکٹیں حاصل کیں جس میں وارسٹر شائر کے خلاف 5 وکٹیں بھی شامل تھیں۔ حسیب احسن نے اسی سیزن میں مقامی سطح پر 8 میچز کھیلے تاہم وہ صرف 12 وکٹیں حاصل کرسکے جس میں بہترین کارکردگی ایوب ٹرافی کے میچ میں پی آئی اے کی طرف سے 43 رنز کے ساتھ 5 کھلاڑیوں کو آئوٹ کرنا تھا۔

ٹیسٹ کرکٹ کیریئر

[ترمیم]

حسیب احسن نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز ویسٹ انڈیز کے خلاف کنگسٹن اوول میں کیا۔ یہ وہی میچ تھا جہاں حنیف محمد نے 337 رنز کی ایک بڑی اننگ کھیلی تھی لیکن حسیب احسن کی یہ پہلی شرکت بھی کوئی خاص تاثر پیدا نہ کرسکی اور انھوں نے 21 اوورز میں 84 رنز گنوانے کے باوجود کسی بھی ایک کھلاڑی کی اننگ کا خاتمہ نہ کیا۔ اس ابتدائی سیریز کے تین میچز میں وہ صرف 5 وکٹیں ہی لے پائے۔ 1960-61ء میں دورہ بھارت کے لیے ٹیم کے ساتھ تھے۔ 5 ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز میں انھوں نے 28.75 کی اوسط سے 24 وکٹس حاصل کیے۔ انھوں نے اپنا آخری ٹیسٹ انگلستان کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جہاں انھوں نے 64 رنز کے عوض 2 وکٹیں حاصل کیں۔

حسیب احسن کے ساتھ جڑا تنازع

[ترمیم]

حسیب احسن اپنے بولنگ ایکشن کی وجہ سے دوران کیریئر تنازع کا شکار ہوئے۔ بھارت کے خلاف سیریز میں ان کے اپنے کپتان جاوید برکی کے ساتھ اختلافات نے جنم لیا جو ان کے کرکٹ کیریئر کے لیے زہر قاتل ثابت ہوا۔ بھارت کے خلاف مذکورہ ٹیسٹ وہ مسلسل چھٹا ٹیسٹ تھا جہاں ان کے بولنگ سٹائل کو تھرو قرار دیا گیا مگر انھوں نے اس کی پروا کیے بغیر اپنی بولنگ جاری رکھی جب تک 1962ء میں پاکستان کی ٹیم کے دورہ انگلستان میں اس معاملے میں سنگین صورت حال اختیار نہ کرلی اور بالآخر ان کے انٹرنیشنل کیریئر کا افسوسناک اختتام ہوا جبکہ ابھی ان کی عمر صرف 23 سال تھی۔

بطور کرکٹ ایڈمنسٹریٹر

[ترمیم]

80ء کی دہائی میں حسیب احسن کو قومی کرکٹ ٹیم کا چیف سلیکٹر بنایا گیا۔ انھوں نے 1984-85ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لیے وسیم اکرم کو متعارف کروایا۔ بعد میں یہی وسیم اکرم اس ٹو ڈبلیوز کا حصہ بنے جنھوں نے دنیا کرکٹ کی سب سے مقبول اوپننگ اٹیک بولنگ کا مقام حاصل کیا۔ وسیم اکرم نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایک طاقتور سلیکٹر تھے جنھوں نے نوجوان باصلاحیت کھلاڑیوں کو بڑے بین الاقوامی مقابلوں کے لیے منتخب کیا۔ حسیب احسن کو 1987ء کے عالمی کپ کے لیے چیئرمین ٹیکنیکل کمیٹی کے ساتھ ساتھ چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی کا بھی حصہ بنایا گیا تھا۔ پاکستان اور بھارت نے مشترکہ طور پر منعقدہ اس ٹورنامنٹ میں وہ پاکستان کے منیجر بھی رہے۔ 2003ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء نے انھیں پشاور کرکٹ ایسوسی ایشن کا صدر بنایا۔ حسیب احسن آئرلینڈ کے اعزازی قونصل جنرل اور کراچی امریکن ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر بھی تھے۔ حسیب احسن کی شخصیت نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکاء اشرف کو بھی متاثر کیا۔ ایک موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ حسیب احسن نہ صرف بہترین کرکٹ کھلاڑی تھے بلکہ وہ ایک اچھے منتظم بھی تھے جو کرکٹ کی بھرپور سوجھ بوجھ رکھتے تھے۔ ان کے پاس شعیب اختر اور محمد آصف پر ڈوپنگ پابندی کی اپیل کرنے والے ٹریبونل کے ممبرز کی بھی ذمہ داریاں تھیں غرض کہ حسیب احسن نے کرکٹ کی بہتری اور استحکام کے لیے ہر لمحہ اپنی صلاحیتیں وقف کیں۔ 1987ء میں انگلستان کا دورہ کرنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ بطور منیجر بھی ان کا تقرر ہوا اور انگلینڈ میں میڈیا کے ساتھ پرانے بولنگ ایشو پر ان کی نوک جھونک آج بھی یاد کی جاتی ہے۔

اعداد و شمار

[ترمیم]

حسیب احسن نے 12 ٹیسٹ کی 16 اننگز میں 7 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 14 کے زیادہ سے زیادہ سکور کے ساتھ 61 رنز بنائے جبکہ فرسٹ کلاس میں 49 میچز کی 59 اننگز میں 16 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 242 رنز جوڑے۔ 36 ان کا زیادہ سے زیادہ اور اوسط محض 5.62 تھی بولنگ میں انھوں نے 1370 رنز دے کر 27 وکٹیں حاصل کیں۔ اوسط 49.25 تھی۔ ان کی بہترین بولنگ 202 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کرنا تھا جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں انھوں نے 39.35 رنز دے کر 142 وکٹیں اپنے کھاتے میں جمع کیں۔ 23 رنز کے عوض 8 وکٹوں کا حصول ان کی بہترین کارکردگی تھی۔ ٹیسٹ میں ایک جبکہ فرسٹ کلاس میچز میں 9 کیچز بھی انھوں نے دبوچ رکھے تھے[1]

وفات

[ترمیم]

حسیب احسن گردوں کے مرض میں دو سال سے زیادہ مبتلا رہے اور اس دوران ان کے ڈائیلاسز باقاعدگی سے جاری تھے تاہم آغا خان ہسپتال کراچی میں زیر علاج حسیب احسن 8 مارچ 2003ء میں 73 سال 236 دن کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ وہ کراچی میں مدفون ہیں۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]
  • "Haseeb Ahsan"۔ CricketArchive
  • "Haseeb Ahsan"۔ Yahoo! Cricket