اسرار الحق قاسمی
اسرار الحق قاسمی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
رکن پارلیمان کشن گنج سے | |||||||
مدت منصب 2009 – 2018 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 15 فروری 1942ء کشن گنج |
||||||
تاریخ وفات | 7 دسمبر 2018ء (76 سال) | ||||||
وجہ وفات | دورۂ قلب | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
رہائش | تارابری گاؤں، کشن گنج ضلع | ||||||
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–)[1] برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
||||||
مذہب | اسلام | ||||||
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس [1] | ||||||
تعداد اولاد | 5 | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | دار العلوم دیوبند | ||||||
پیشہ | سیاست دان [1] | ||||||
درستی - ترمیم |
محمد اسرار الحق قاسمی (15 فروری 1942ء – 7 دسمبر 2018ء) بھارت کے صوبہ بہار کے ایک عالم دین، سیاست دان، کالم نگار اور کشن گنج نشست سے رکن پارلیمان تھے۔[2] نیز جمعیت علمائے ہند کے صوبائی صدر، آل انڈیا ملی کونسل کے نائب صدر، دار العلوم دیوبند کے رکن شوریٰ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن بھی رہے۔ سیمانچل کے پسماندہ علاقے کی ترقی و بہبود کے لیے انھوں نے آل انڈیا ملی و تعلیمی فاؤنڈیشن قائم کیا۔ ساتھ ہی کشن گنج میں ایک بڑے قطعہ اراضی پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شاخ بھی قائم کی۔ بھارت کے اردو اخبارات میں اکثر ہفتہ وار کالم لکھا کرتے تھے۔
تعلیم
[ترمیم]محمد اسرار الحق نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی اور 1964ء میں دار العلوم دیوبند سے سند فراغت پائی۔
ازدواجی زندگی
[ترمیم]اسرار الحق کا نکاح 16 مئی 1965ء کو ہوا، جس سے انھیں دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہوئیں۔ ان کی زوجہ کا انتقال 9 جولائی 2012ء میں ہوا۔
سیاسی زندگی
[ترمیم]سنہ 2009ء میں انڈین نیشنل کانگریس کی ٹکٹ پر کشن گنج کی نششت سے عام انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے۔
2014ء کے عام انتخابات میں انھوں نے بی جے پی کے امیدوار دلپ جیسوال کے خلاف مقابلہ کیا اور اپنی نشست برقرار رکھی اور پورے صوبہ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔
عہدے و رکنیت
[ترمیم]اسرار الحق قاسمی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سرگرم رکن رہے، جمعیت علمائے ہند کے دیرینہ کارکن اور اس کے سکریٹری بھی رہے۔ نیز آل انڈیا ملی کاونسل کے نائب صدر اور اس کے علاوہ مختلف ملی و سماجی اداروں کے بانی، روح رواں اور سرگرم رکن رہے۔
خدمات
[ترمیم]اسرار الحق قاسمی کی سرپرستی میں کئی مدارس، اسکول اور ادارے اپنے کام انجام دے رہے ہیں اور ان کی مدت کار میں ہی کشن گنج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لیے 224 ایکڑ (91 ہیکٹر) زمین پر مرکز قائم ہوا۔
سیمانچل میں آئے سیلاب سے پریشان حال عوام کی بھی انھوں نے زبردست خدمت کی اور ان تک ہر ممکن امداد پہنچائی گئی۔ نیز سیمناچل میں تعلیم کو فروغ دیا اور پسماندہ لوگوں کی مختلف طور سے مدد کی۔
آل انڈیا تعلیمی و ملی فاؤنڈیشن کے زیر انتظام ملی گرلز کالج جس میں فی الوقت 500 بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں انہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
قلمکاری
[ترمیم]اسرار الحق قاسمی نے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا اور ان کا حق ادا کیا۔ ان کے مضامین بھارت کے مختلف اخبارات، جرائد و رسائل میں شائع ہوا کرتے تھے۔ آپ کی تصنیفات : • سیرت کا پیغام • کیا اسلام کی اشاعت میں جبر و اکراہ کا دخل ہے؟ • تاریخ ہند (ایک بصیرت افروز خطاب)
بحیثیت مقرر
[ترمیم]اسرار الحق قاسمی ایک اچھے مقرر بھی تھے۔ دینی جلسوں میں عوام کو خطاب کرتے اور پارلیمینٹ اور دیگر سیاسی تقریبات میں بھی تقریریں کیا کرتے تھے۔
وفات
[ترمیم]6 دسمبر، 2018ء کی رات سیرت کے ایک جلسہ میں تقریر کی۔ کچھ ہی گھنٹوں بعد صبح 3 بجے کے قریب دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور 7 دسمبر 2018ء کو 76 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔[2]