مندرجات کا رخ کریں

زوال مغرب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
زوال مغرب
(جرمنی میں: Der Untergang des Abendlandes)،(انگریزی میں: The Decline of the West)،(روسی میں: Zakat Evropy)،(روسی میں: Zakat Zapadnogo mira)،(اطالوی میں: Il tramonto dell'Occidente)،(ڈینش میں: Vesterlandets undergang)،(فنی میں: Länsimaiden perikato)،(پرتگالی میں: A decadência do ocidente)،(مقدونیائی میں: Zalezot na zapadot)،(سلووین میں: Zaton zahoda)،(چیک میں: Zánik Západu)،(پولش میں: Zmierzch zachodu)،(جاپانی میں: Seiyo no botsuraku)،(لیتوانیہ میں: Zalezat na Zapada)،(بلغاری میں: Zalezat na Zapada)،(سویڈش میں: Västerlandets underg°ang)،(سربی کروشیائی میں: Propast Zapada)،(سربیائی میں: Propast Zapada)،(استونیائی میں: Õhtumaa allakäik)،(ہسپانوی میں: La decadencia de occidente)،(یونانی میں: He parakme tes Dyses)،(مجارستانی میں: A nyugat alkonya)،(ڈچ میں: De Ondergang van het Avondland ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مصنف آسوالڈ اسپینگلر   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان جرمن   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع فلسفہ تاریخ   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادبی صنف فلسفہ تاریخ ،  مضمون ،  غیر افسانوی ادب   ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 1918  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

زوال مغرب (انگریزی: The Decline of the West، جرمن= Der Untergang des Abendlandes)، مشہور جرمن مورخ اور فلسفی آسوالڈ اسپینگلر کی شہرہ آفاق کتاب Der Untergang des Abendlandes کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ ترجمہ ڈاکٹر مظفر حسن ملک نے کیا اور اسے 1998ء میں مقتدرہ قومی زبان اور 2018ء میں نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد نے شائع کیا ہے۔ اسپینگلر نے یہ کتاب پہلی جنگ عظیم سے پہلے ہی مکمل کر لی تھی مگر یہ دو جلدوں میں 1918 سے 1922 کے درمیان شائع ہوئی۔ اس کا انگریزی ترجمہ 1926ء اور 1928ء کے درمیان شائع ہوا جب پہلی جنگ عظیم ختم ہو رہی تھی۔ اس کتاب نے شائع ہوتے ہی مقبولیت حاصل کرنا شروع کر دی۔ اس وقت لوگ جنگ کے اثرات بھی دیکھ رہے تھے کچھ اس باعث بھی یہ کتاب اذہان پر اثر ڈالنے لگی۔ اس کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ آج یہ اکثر زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہے۔ زوال مغرب میں سپینگلر نے مصریوں کی تہذیب کے زوال سے لے کر دور جدید تک کا جائزہ لیا ہے اور ان کے زوال کے اسباب بیان کیے ہیں۔ اگرچہ وہ اپنی یورپی تہذیب کو منفرد اور ممتاز قرار دیتا ہے لیکن اس کے انجام سے بھی لرزاں نظر آتا ہے۔ استدلال و براہین کی بجائے وہ اپنے تجزیات کی بنیاد، امثال و اعیان پر رکھتا ہے۔[1]

حوالہ جات

[ترمیم]