بیکانیر کی تاریخ
بیکانیر بھارت کی ریاست راجستھان کا ایک علاقہ ہے جسے پہلے جنگلہ دیش کہا جاتا تھا۔ جنگلہ دیش میں موجودہ چار ضلعے شامل تھے؛ بیکانیر ضلع، چورو ضلع، شری گنگا نگر ضلع اور ہنومان گڑھ ضلع۔ اس کی سرحدیں جنوب میں مارواڑ اور جیسلمیر سے ملتی ہیں اور مشرق میں اجمیر-میواڑ سے ملتی ہیں۔
ریاست بیکانیر ایک نوابی ریاست تھی جس کی ابتدا 15ویں صدی میں ہوئی تھی۔ 1818ء میں اسے برطانیہ کا تعاون حاصل ہوا۔ آزادی کے بعد ریاست بیکانیر کو بھارت میں شامل کر لیا گیا۔
ابتدائی تاریخ
[ترمیم]15ویں صدی سے قبل بیکانیر ایک جنگی علاقہ تھا جہاں کانٹے دار جنگل تھے اسی لیے اسے جنگلہ دیش کہا جاتا تھا۔[1] 1488ء میں راو بیکا نے یہاں ایک شہر بسایا۔ وہ جودھ پور کے بانی اور راٹھوڑ نسل کے راجا مہاراجا راو جودھا کا بیٹا تھا اور اس نے شمالی راجستھان کے کئی شہر فتح کرلئے تھے۔ چونکہ وہ جودھا جا پہلا بیٹا تھا اس لیے اس نے اپنی باپ کی بادشاہ کو وراثت میں لینے کی بجائے خود اپنی بادشاہت قائم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ لہذا اس نے جنگلہ دیش میں ایک شہر بیکانیر بسایا اور وہاں اپنی بادشاہت قائم کی۔ بیکانیر مکمل طور سے صحرائے تھار میں واقع تھا مگر اسے نخلستان بھی کہا جاتا تھا۔ یہ وسط ایشیا اور گجرات کے درمیان تجارت کے راستے میں پڑتا تھا اور یہاں پانی بھی موجود تھا۔ بیکا نے شہر کا نام اپنے نام پر رکھا اور یہاں 1478ء میں ایک قلہ تعمیر کیا جسے جنگہ قلعہ کہا جاتا تھا۔ اب یہ قلعہ تقریباً مسمار ہو چکا ہے۔[2][3][4]
بیکا کے سو سال بعد بیکانیر کو اصل ترقی سلطنت کے چھٹے راجا رائے سنگھ جی نے دی۔ ان کی حکومت 1571ء تا 1611ء تھی۔ رائے سنگھ نے مغلیہ سلطنت کی ما تحتی قبول کرلی اور جلال الدین اکبر اور اس کے بیٹے نور الدین جہانگیر کے دربار میں اعلیٰ درجہ حاصل کیا۔ رائے سنگھ نے اپنی بہادری سے اپنی فوج کو منظم کیا اور کیے علاقے فتح کیے جس میں میواڑ کا علاقہ بھی شامل تھا۔ اس کی جنگی مہارت اور فتوحات کی وجہ سے مغل دربار میں اس کی عزت و اہمیت بڑھ گئی۔ اسے گجرات اور برہان پور کی جاگیر عطا ہوئی۔ ان علاقوں سے اسے کثیر مالی نفع ہوا اور اس نے چنتا منی درگ (قلعہ جونا گڑھ) تعمیر کیا جس کی اونچائی 760 فٹ (230 میٹر) ہے۔ ہو ماہر فن تعمیر تھا۔ اسے ادب اور فنون لطیفہ سے بھی دلچسپی تھی۔ اس نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ قلعہ جونا گڑھ میں کیا ہے۔[2][4][5]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Bikaner"۔ 19 اگست 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 ستمبر 2007
- ^ ا ب Trudy Ring، Robert M. Salkin، Sharon La Boda (1996)۔ International Dictionary of Historic Places: Asia and Oceania۔ Bikaner۔ Taylor & Francis۔ صفحہ: 129۔ ISBN 1-884964-04-4۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 دسمبر 2009
- ↑ Philip Ward (1989)۔ Northern India, Rajasthan, Agra, Delhi: a travel guide۔ Junagarh Fort۔ Pelican Publishing Company۔ صفحہ: 116–119۔ ISBN 0-88289-753-5۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 دسمبر 2009
- ^ ا ب "History"۔ National Informatics centre, Bikaner district۔ 12 دسمبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 دسمبر 2009
- ↑ "Junagarh Fort, Bikaner"۔ 16 اپریل 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 دسمبر 2009