مندرجات کا رخ کریں

برکت اللہ بھوپالی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
برکت اللہ بھوپالی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 7 جولا‎ئی 1854ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھوپال ،  ریاست بھوپال ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 20 ستمبر 1927ء (73 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عبد الحافظ محمد برکت اللہ یا مولوی برکت اللہ(7 جولائی 1854ء تا 20 ستمبر 1927ء) اپنے اعزازی نام 'مولانا برکت اللہ' سے جانے جاتے ہیں۔ وہ ایک بھارتی انقلابی تھی جن کی ہمدردیاں پان اسلامی تحریک کے ساتھ تھیں۔ برکت اللہ 7 جولائی 1854ء کو مدھیا پردیش ، بھارت کے اتورا محلہ بھوپال میں 7 جولائی 1854ء کو پیدا ہوئے۔ وہ بھارت سے باہر رہ کر اپنی پرجوش تقاریر اور نمایاں اخبارات میں انقلابی تحریروں کے ذریعے تحریک آزادی میں حصہ لیتے رہے۔ وہ بھارت کو آزاد ہوتے نہیں دیکھ سکے۔ 1988ء میں بھوپال یونیورسٹی کو ان کے اعزاز میں برکت اللہ یونیورسٹی کا نام دیا گیا۔[1]

ابتدائی زندگی

[ترمیم]

انقلابی پالیسی انگلستان میں لالہ ہردیال اور راجا ہتھراس کے بیٹے راجا مہیندرا پرتاب کے ساتھ ان کے گہرے تعلقات قائم ہو گئے۔ افغان امیر اور کابل اخبار سراج الاکبر کا ایڈیٹر ان کا دوست بن گیا۔ وہ 1913ء میں سان فرانسسکو میں غدر پارٹی کے بانی بھی تھے۔ بعد میں دسمبر 1915ء میں بھارت کی صوبائی حکومت قائم ہونے پر کابل میں اس کے پہلے وزیر اعظم کی حیثیت سے تعینات کیے گئے۔ ان کے ساتھ راجا مہیندرا پرتاب صدر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ برکت اللہ دنیا کے کئی ممالک میں بھارتی تحریک آزادی کے حق میں معاون افراد کی تلاش کے لیے ایک سیاسی مقصد کے تحت گیا اور وہاں کے مشہور رہنماؤں سے ملاقات کی۔ ان نمایاں افراد میں قیصر ولہیلم دوم، امیر حبیب اللہ خان، محمد رشید، غازی پاشا، لینن اور ہٹلر شامل تھے۔

انگلستان 1897ء میں انھوں نے مسلم حب الوطن لیگ کے اجلاسوں میں شرکت کی۔ یہاں شیامجی کرشناورما کے گرد دیگر انقلابی باشندوں سے ملے۔ ایک سال امریکا میں گزارنے کے بعد فروری 1904ء میں وہ جاپان چلے گئے جہاں ٹوکیو یونیورسٹی میں اردو کے پروفیسر کے مقرر ہوئے۔ 1906ء موسم خزاں میں برکت اللہ نے پان آریان ایسوسی ایشن تشکیل دی۔ جاپان میں سرگرمیاں:

1910ء میں انھوں نے ٹوکیو میں اسلامی بھائی چارے کا آغاز کیا۔ دسمبر میں وہ تین جاپانیوں کے اسلام لانے کا باعث بنے جن میں ان کا اسسٹنٹ، ان کے والد صاحب اور ان کی بیوی شامل تھی۔ یہ جاپان میں پہلے مسلمان کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔آزاد بھارتی حکومت:یکم دسمبر 1915ء کو اپنی 28 ویں سالگرہ پر پہلی جنگ عظیم کے دوران میں انھوں نے کابل، افغانستان میں بھارت کی پہلی صوبائی حکومت کا آغاز کیا۔ مولوی برکت اللہ سکرامینٹو کیلیفورنیا میں دفن ہیں.

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Barkatullah University, BHOPAL آرکائیو شدہ 6 اکتوبر 2006 بذریعہ وے بیک مشین at www.bubhopal.nic.in
  • Dictionary of National Biography، ed. S.P. Sen, Vol. I, p. 139–140
  • The Roll of Honour، by Kalicharan Ghosh, 1965
  • Political Trouble in India: A Confidential Report، by James Campbell Ker, 1917, Reprint 1973
  • Sedition Committee Report، by Justice S.A.T. Rowlatt، 1918, Reprint 1973
  • Les origines intellectuelles du mouvement d’indépendance de l’Inde (1893–1918)، by Prithwindra Mukherjee, PhD Thesis, 1986
  • In Freedom’s Quest، by Sibnarayan Ray, Vol. I, 1998
  • Communism in India، by Sir Cecil Kaye, compiled & edited by Subodh Roy, 1971
  • “The Comintern and the Indian revolutionaries in Russia in 1920s” by Sobhanlal Datta Gupta, in Calcutta Historical Journal، Vol. XVIII, No.2, 1996, p. 151–170.

بیرونی روابط

[ترمیم]