انٹرٹینمنٹ سافٹ وئیر ریٹنگ بورڈ
یہ ایک یتیم صفحہ ہے جسے دیگر صفحات سے ربط نہیں مل پارہا ہے۔ براہ کرم مقالات میں اس کا ربط داخل کرنے میں معاونت کریں۔ |
فائل:Esrb-logo.png 2006-present logo | |
Non-profit, self-regulatory | |
صنعت | Organization and rating system |
پیشرو | 3DO Rating System Recreational Software Advisory Council Videogame Rating Council |
قیام | 1994 in کینیڈا and ریاستہائے متحدہ امریکا |
صدر دفتر | نیویارک شہر, نیویارک, U.S. |
علاقہ خدمت | کینیڈا ریاستہائے متحدہ امریکا |
کلیدی افراد | انٹرٹینمنٹ سافٹ وئیر ریٹنگ بورڈ (صدر جمہوریہ, CEO ) |
ویب سائٹ | www.ESRB.org |
اینٹرٹینمنٹ سافٹ وئیر ریٹنگ بورڈ (مجلسِ درجہ بندی برائے تفریخی سافٹ ویئر) امریکہ کی ایک غیر سرکار تنظیم ہے جو گیمز کو کھیلنے والے شمالی امریکی بچوں کی عمر، شعور اور ذہنی سطح کے لحاظ سے گیمز کو مخصوص درجہ بندی میں تقسیم کرتی ہے۔ یہ ویڈیو گیم صنعت کا ایک ایسا نظام ہے جس کے تحت صارفین کو کسی بھی گیم میں استعمال ہونے والے تشدد یا غیر اخلاقی مواد کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔
تعارف
[ترمیم]آج کے جدید ترقی یافتہ دور میں جہاں انسانی سہولت کے لیے بے شمار ایجادات وجود میں آئی ہیں وہیں کھیلوں نے بھی جدید روپ اختیار کر لیا اور کمپیوٹر کی مفید ایجاد نے ان کھیلوں کو ڈیجٹلائزڈ کرکے گھر گھر پہنچادیا ہے، آج لاکھوں کی تعداد میں ویڈیو گیمز ٹی وی اور کنسول سے کمپیوٹر تک ہر سہولت کے مطابق بازار میں بآسانی دستیاب ہیں جنہیوں نے مقبولیت کے ساتھ متنازع حیثیت بھی اختیار کرلی ہے اور یہ بحث بھی جاری ہے کہ کمپیوٹر گیمز کا استعمال تفریح و معلومات اور ذہنی تربیت کرتا ہے یا بچوں میں طبی، نفسیاتی، معاشرتی اور تعلیمی مسائل پھیلا رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کمپیوٹر کا استعمال بچوں کی ذہنی نشو و نما کے لیے نہایت ضروری ہے اور کمپیوٹر گیمز بھی ذہنی تربیت میں معاون ہے مگر اس کا نافہمانہ استعمال بچوں میں انتہائی مہلک اور منفی اثرات مرتب کرتا ہے، مغربی مفکرین اور نفسیات دان کے مطابق جدید دور میں بنائے جانے والے گیمز بچوں اور نوجوانوں میں جارحیت پیدا کر رہے ہیں، بعض ویڈیو گیمز کمپنیاں اپنے گیمز کو حقیقت سے قریب تر دکھانے اور اس میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے کچھ ایسے عنصر شامل کر رہے ہیں جن میں ماردھاڑ تشدد اور خون خرابا، جزوی یا مکمل عریانیت، جنسی تشدد، گیم کے کردار کا مجرمانہ طرز عمل یا دیگر اشتعال انگیز اور قابل اعتراض مواد رکھنے والے ویڈیو گیمز بچوں اور نوجوانوں میں نشہ اور جارحیت جیسے مسائل پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ نفسیات کی اصطلاح میں جارحیت سے مراد ایسا رویہ ہے جو کسی بھی شے کو نقصان پہنچائے اور ایسا ارادہ جو بدنیتی پر مبنی ہو،جارحیت کی تین قسمیں ہیں زبانی، جسمانی اور تعلقاتی، زبانی جارحیت سے مراد گیم میں کسی کردار کے ذریعہ گالی گلوچ یا فحش الفاظ کا استعمال بھی بچوں کے ذہنوں پر اثرانداز ہوتا ہے، تشدد چوٹ اور مارپیٹ سے مراد جسمانی جارحیت کے ہے جو سنگین اور نقصان دہ ہونے کا امکان ہوتی ہے۔ کیونکہ ایسے مناظر کی دیکھا دیکھی بچے اور نوجوان اس کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور تعلقاتی جارحیت میں عریانیت، جنسی تشدد اور غیر اخلاقی افعال، نفسیاتی ہیجان کی کیفیت پیدا کرتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کہتے ہیں ایسے مناظر جو بچوں ذہنی سطح اور شعوری سمجھ اور میّسر ماحول میں موجود نہ ہوں اور ویڈیو گیم کے ذریعہ ان تک پہنچیں تو اور ان کے ذہن میں ہیجان اور منفی طرز عمل کی صورت اختیار کرلیتا، ویڈیوگیم کو اگر بچہ اور نوجوان کی ذہنی سطح، عمر اور شعور کو مدنظر رکھ کر کھیلا جائے تو یہ ذہنی اور جسمانی کارکردگی کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اس کا حل یہ نہیں کہ ویڈیو گیم کو بچوں اور نوجوانوں کے لیے خطرناک قراد دے کر ہمیشہ کے لیے پابندی لگادی جائے، بلکہ یہ ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کو ہر ویڈیو گیم کھیلنے نہ دیا جائے، بچپن سے نوجوانی اور پھر جوانی تک عمر کے ساتھ ساتھ شعور اور ذہنی سطح میں بھی فرق ہوتا ہے، ایسے بچہ اور نوجوان جو ابھی پختہ شعور تک نہیں پہنچے ہیں انھیں تشدد و جارحیت اور غیر اخلاقی مواد سے بھرپور گیمز کی بجائے ان کے لیے ایسے مفید گیمز کو ترجیح دی جائے جو ان کی ذہنی تربیت میں اضافہ کرے، ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرے اور سیکھنے کے عمل کو فروغ دے۔[1][2][3][4][5]
اب والدین اپنے بچوں کے لیے اچھے اور برے گیمز سے کیسے آگاہ ہوں اس کے لیے 1993ء میں امریکا میں ان پرشدد ویڈیو گیمز کے خلاف کانگریس میں آواز اٹھائی گئی جس میں انتہائی کامیابی سے دباؤ ڈالا گیا کہ ویڈیو گیم انڈسٹری ایک ایسا نظام وضع کرے جس سے گیم میں استعمال ہونے والے تشدد یا غیر اخلاقی مواد کے بارے میں والدین کو آگاہ کیا جاسکے، چنانچہ 1994ء میں ای ایس آر بی یعنی انٹرٹینمنٹ سافٹ وئیر ریٹنگ بورڈ کے نام سے ادارہ قائم ہوا۔
درجہ بندی
[ترمیم]انٹرٹینمنٹ سافٹ وئیر ریٹنگ بورڈ نے دنیا بھر کے گیمز کو مندرجہ ذیل مخصوص درجہ بندی میں تقسیم کیا
ابتدائی عمر کے بچوں کے لیے - ec
[ترمیم]تین سال کی عمر کے بچوں کے ابتدائی گیم، جن میں تعلیمی نوعیت کے گیم مثلاً ریڈر ریبیٹ، جمپ اسٹارٹ، پُویوز اور مشہور کرداروں کے گیم مثلاً ڈورا دی ایکسپلورر، بوب دی بلڈر، سیسم اسٹریٹ، ڈزنی ونی پُوہ، بارنی اور ٹیم یومی زومی وغیرہ کے گیمز شامل ہیں
E
[ترمیم]چھ سال سے لے کر ہر ایک کے لیے موزوں گیم، جن میں عام گیمز مثلاّ ماریو، پیک مین، لیگو اور زیلڈا شامل ہیں
E+10
[ترمیم]دس سال سے بڑے سے ہر ایک کے لیے موزوں گیم، جن میں الہ دین، ننجا ٹرٹلز، جنگل بک، ٹارزن وغیرہ شامل ہیں
T
[ترمیم]سترہ سال سے کم عمر ٹین ایجرز کے لیے گیم، جن میں کار ریس، ریسلنگ، سمولیٹر اور ایکشن گیمز شامل ہیں جیسے ٹومب رایڈر، نیڈ فار اسپیڈ، سم سٹی، امپاسبل کری ایچر
M
[ترمیم]سترہ سال سے بڑے میچور کے لیے گیم، جن میں جنگی، شوٹنگ، فائٹنگ، ہارر گیمز شامل ہیں جیسے کال آف ڈیوٹی، ڈوم، ہٹ مین، ریزیڈنٹ ایول اور ہالو وغیرہ
AO
[ترمیم]صرف بالغ شعور رکھنے والے نوجوانوں کے لیے، ایسے ویڈیو گیمز جن میں فحش یاغیراخلاقی مواد جزوی یا مکمل طور پر شامل ہو، جیسے گرینڈ تھیف آٹو، فارن ہائیٹ اورلولا وغیرہ
RP
[ترمیم]ریٹنگ زیرغور ہیں، یہ درجہ بندی عموماّ ان گیمز پر کی جاتی ہے جن کا ابھی ڈیمو ورژن ریلیز ہوا ہو یا پھر پرموشنل ٹریلر دیا جا رہا ہو
KtoA
[ترمیم]کڈز ٹو ایڈلٹ یعنی بچوں سے بالغ تک ہر ایک کی ذہنی سطح کے لیے بنائے گئے گیم جن میں ذہنی و دماغی مشق کے آسان گیمز ہوتے ہیں جیسے برین ایج، میتھ ٹریننگ، سائٹ ٹریننگ وغیرہ
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "ویڈیو گیم کی نفسیات"۔ جنریسن نیکسٹ۔ اکتوبر 2010ء
{{حوالہ خبر}}
: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہےs:|pmd=
و|trans_title=
(معاونت) والوسيط غير المعروف|seperator=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ "بچوں کی نفسیات پر ویڈیو گیم کے اثرات"۔ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ۔ نومبر 2010ء
{{حوالہ خبر}}
: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہےs:|pmd=
و|trans_title=
(معاونت) والوسيط غير المعروف|seperator=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ "بچے اور ویڈیو گیمز"۔ روزنامہ ایکسپریس۔ 5 جنوری 2013ء
{{حوالہ خبر}}
: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہےs:|pmd=
و|trans_title=
(معاونت) والوسيط غير المعروف|seperator=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ "ویڈیو گیم کے عادی بچے ڈپریشن کا زیادہ شکار ہوسکتے ہیں، نفسیاتی ماہرین"۔ الحیدر۔ 19 اپریل 2012ء
{{حوالہ خبر}}
: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہےs:|pmd=
و|trans_title=
(معاونت) والوسيط غير المعروف|seperator=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ "متنازع ویڈیو گیم"۔ سارا الیاس بلاگ
{{حوالہ خبر}}
: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہےs:|pmd=
و|trans_title=
(معاونت) والوسيط غير المعروف|seperator=
تم تجاهله (معاونت)