امارت برقہ
Appearance
امارت برقہ Emirate of Cyrenaica | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1949–1951 | |||||||||
دار الحکومت | بنغازی | ||||||||
عمومی زبانیں | لیبیائی عربی بربر زبانیں طوارق زبانیں | ||||||||
مذہب | اسلام | ||||||||
حکومت | مطلق شہنشاہیت | ||||||||
امیر | |||||||||
• 1949–1951 | محمد ادریس سنوسی | ||||||||
تاریخ | |||||||||
• | 1949 | ||||||||
• | 1951 | ||||||||
آیزو 3166 کوڈ | LY | ||||||||
|
امارت برقہ (Emirate of Cyrenaica) اس وقت وجود میں آئی جب محمد ادریس سنوسی نے 1 مارچ 1949ء کو ایک آزاد امارت کا اعلان کیا جسے برطانیہ کی حمایت حاصل تھی۔[1] محمد ادریس سنوسی نے بنغازی میں ایک 'نیشنل کانفرنس' میں خود کو امارت برقہ کے امیر ہونے کا اعلان کیا۔[2] لیبیا نے برطانیہ سے آزادی کا اعلان 24 دسمبر 1951 کو کیا اور 27 دسمبر کو امیر ادریس نے بطور بادشاہ تخت نشینی کا اعلان کیا۔[3]
امارت برقہ کا سیاہ پرچم پر سفید ستارہ اور ہلال علامت 1947ء میں امیر ادریس کی طرف سے منظور شدہ تھا۔ یہی پرچم ایک سرخ اور سبز رنگ کی پٹی کے ساتھ 1951 لیبیا کے پرچم کی بنیاد بنا۔
ادریس اول نے لیبیا کے بادشاہ کے طور پر امارت برقہ کا پرچم اوپری حصے میں ایک سفید تاج کے ساتھ اپنے ذاتی شاہی پرچم کے طور پر استعمال میں رکھا۔[4]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ James Minahan (2002)۔ Encyclopedia of the Stateless Nations: S-Z۔ Greenwood Publishing Group۔ صفحہ: 1659۔ ISBN 978-0-313-32384-3۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2013
- ↑ Reinhard Schulze (2002)۔ A modern history of the Islamic world۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: 135۔ ISBN 978-1-86064-822-9۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2013
- ↑ Bereket H. Selassie (1974)۔ The executive in African governments۔ Heinemann۔ صفحہ: 94۔ ISBN 978-0-435-83100-4۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2013
- ↑ Barraclough, Flags of The World (1965), p. 215.