مندرجات کا رخ کریں

امارت راس الخیمہ

متناسقات: 25°47′N 55°57′E / 25.783°N 55.950°E / 25.783; 55.950
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 13:14، 16 اپریل 2024ء از ZumrahBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (خودکار: اضافہ زمرہ جات)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

إمارة رأس الخيمة
Ra's al-Khaymah
Ras Al-Khaimah
متحدہ عرب امارات کی امارات
Emirate of Ras Al Khaimah
Emirate of Ras Al Khaimah
قومی نشان
Location of Ras Al Khaimah in the UAE
Location of Ras Al Khaimah in the UAE
متناسقات: 25°47′N 55°57′E / 25.783°N 55.950°E / 25.783; 55.950
خود مختار ریاستوں کی فہرست متحدہ عرب امارات
نشستRas Al Khaimah
حکومت
 • قسمحکومت الہیہ مطلق العنان بادشاہت within a وفاقی بادشاہت
 • RulerSaud bin Saqr Al Qasimi
 • القاسمی (قبیلہ)Mohammed bin Saud Al Qasimi
رقبہ
 • کل2,486 کلومیٹر2 (960 میل مربع)
رقبہ درجہ4th
آبادی (2015)
 • کل345,000
 • درجہ5th
GDP[1]
 • TotalUS$ 14.3 billion (2023)
 • Per capitaUS$ 30,700 (2023)

امارت راس الخیمہ (عربی: رأس الخيمة) متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں سے ایک ریاست ہے۔

عرب امارات کے وفاق میں شامل ہونے والی سب سے آخری امارت ہے متحدہ عرب امارات کے وجود میں آجانے جو( 18جولائی 1971ہے) کے تقریباًایک سال کے بعد راس الخیمہ اس وفاق میں شامل ہوئی راس الخیمہ کے امیر ہزہائی نس شیخ سقر بن محمد القاسمی ہیں جو متحدہ عرب امارات کی سپریم کونسل کے رکن ہیں جبکہ ہز ایکسیلینسی شیخ سلطان بن سقر القاسمی نائب امیر راس الخیمہ ہیں راس الخیمہ محل وقو ع کے اعتبار سے اس حصے میں واقع ہے جو خلیج فارس سے متحدہ عرب امارات کی جانب جاتے ہوئے سب سے پہلے پڑتا ہے یہ اس تکون کے ابتدائی حصے میں واقع ہے جو کے خلیج فارس کے دہانے پر واقع ہے اور جس کو ایک طرح سے خلیج فارس کا دروازہ کہا جا سکتا ہے اس کے بالکل عین مقابل ایرانی ساحل پر بندر عباس واقع ہے جو کسی حد تک فری پورٹ ہے اور جو کے ایرا ن کی بہت بڑی بندرگاہ ہے راس الخیمہ کے حکمران راسالخیمہ کے اس بہترین محل وقوع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے ترقی دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اس کے ساتھ ہی ساتھ انھوں نے کوشش کی ہے کہ راس الخیمہ کی اس زمین سے جو انتہائی بہترین زرعی زمین ہے فائدہ حاصل کریں ان کی اس کوشش کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات کی دیگر امارات میں سبزیاں اور پھل کی مانگ کسی حد تک پوری ہو رہی ہے۔ یہ تھا ایک مختصر جائزہ جو متحدہ عرب امارات کا لیا گیا ہے اس میں کوشش کی گئی ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حوالے سے ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے جن کا بنیادی تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے (نوٹ اس سلسلے میں عنقریب ادارہ تحقیق و تفتیش کی جانب سے ایک کتاب شائع کی جانے والی ہے جس میں متحدہ عرب امارات متحدہ کے حوالے سے تمام پہلووں کا جائزہ لیا جائے گا )۔ اس بات کا تذکرہ اوپر بھی کیا جا چکا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا شمار اس وقت دنیا کے ان ممالک میں کیا جاتا ہے جن کو فلاحی ریاستیں کہا جاتا ہے اور جو یورپ اور امریکا میں واقع ہیں اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کو عوام دوست اور فلاحی ریاست ہی کہا جا سکتا ہے یہ بات بھی متحدہ عرب امارات کے صدر اور بانی شیخ زید اور ان کے متحدہ عرب امارات کی سپریم کونسل میں موجود ساتھیوں کے سر ہی جائے گی کہ انھوں نے انتہائی دور اندیشی اورذہانت کے ساتھ اپنے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کو انتہائی کم وقت میں اسلامی دنیا اور تمام دنیا کی جدید ترین مملکت میں تبدیل کرکے رکھ دیا جس کا فائدہ اگرچے کے متحدہ عرب امارات کے عوام کوحاصل ہو رہا ہے مگر متحدہ عرب امارات کے عوام سے زیادہ اردگرد کے ممالک کی اقوام اٹھا رہیں ہیں جو متحدہ عرب امارات کے صدر اور سپریم کونسل کے اراکین کا بہت بڑا کارنامہ ہے ۔

ز طرف سید عبید مجتبیِ

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "TelluBase—UAE Fact Sheet (Tellusant Public Service Series)" (PDF)۔ Tellusant۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جنوری 2024