مندرجات کا رخ کریں

مانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مانی
(آرامی میں: 𐭌𐭀𐭍𐭉)،(نامعلوم میں: 𐭬𐭠𐭭𐭩)،(نامعلوم میں: 𐮋𐮀𐮌𐮈)،(نامعلوم میں: 𐫖𐫀𐫗𐫏 ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مانی

معلومات شخصیت
پیدائش 216ء
مدائن، سلطنت اشکانیان (موجودہ عراق)
وفات 2 مارچ 274ء[1]
گندی شاہپور، ساسانی سلطنت (موجودہ ایران)
وجہ وفات کھال کھینچائی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پارتھیا
ساسانی سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل ایرانی
مذہب پیدائشی الکسائی
بعد میں مانی مت
والدین بابک
مریم کمسرگانی.
عملی زندگی
پیشہ الٰہیات دان ،  مصنف ،  نبی ،  مذہبی رہنما ،  فلسفی ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الزام و سزا
جرم بدعت   ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مانی(216ء-276ء) تیسری صدی کاایک ایرانی جس نے مانویت کی بنیاد رکھی۔ آج یہ مذہب باقی نہیں لیکن ایک زمانے میں اس کے پیروکاروں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ یہ مذہب قدیم مذاہب کا دلچسپ امتزاج تھا۔ مانی کے مطابق زرتشت، گوتم بدھاور یسوع مسیح (عیسیٰ) پیغمبر تھے لیکن اس کی صورت میں یہ ایک ہی مذہب میں اب مکمل ہو گیا ہے۔ یہ مذہب قریب ایک ہزار سال تک قائم رہا۔

حالاتِ زندگی

[ترمیم]

بابل میں ایک اشکانی (پارتھی) شہزادہ بابک (پاتِگ) رہتا تھا۔ وہ اپنے آبائی مذہب (جو دراصل زرتشت کی تعلیمات اور بے شمار دیوتاؤں کی پرستش کا آمیزش تھا) سے بیزار اور حقیقتِ حق کا متلاشی تھا۔ اس تلاش میں اس کا تعارف مسیحی عارفین (گنوسی) کی جماعت سے ہوا اور ان کی تعلیمات سے متاثر ہوکر اس نے نہ صرف ان کا مذہب قبول کر لیا بلکہ اپنی حاملہ بیوی مریم کو چھوڑ کر ان کے ساتھ ہولیا۔ (عورت، شراب اور گوشت ترک کرنا ان کی بنیادی شرط تھی)

سنہ 216ء میں مریم نے ایک بیٹے کو جنم دیا اور اس کا نام مانی رکھا۔ چھ سال بعد بابک جب بابل واپس آیا تو اس کا بیٹا بڑا ہو چکا تھا۔ بابک اس بار مانی کو بھی اپنے ساتھ لے گیا اور یوں مانی کا بچپن مسیحی عارفین کی سخت تربیت و تعلیم میں گذرا، وہیں اس نے مصوری سیکھی۔

نبوت کا اعلان

[ترمیم]

24 سال کی عمر میں اس نے اس بات کا اعلان کیا کہ مجھ پر فرشتہ وحی لایا ہے اور مجھے نبوت کا منصب عطا ہوا ہے۔ جس آخری نبی کے آنے کی پیش گوئیاں یسوع مسیح کر چکے ہیں۔ وہ فارقلیط میں ہوں۔ اس کا اور اس کے پیروکاروں کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ سب پہلے بارہ سال کی عمر میں اس پر فرشتہ وحی لے کر ظاہر ہوا تھا۔ پھر یہ سلسلہ جاری رہا، یہاں تک کہ اسے نبوت کا منصب سونپا گیا۔

بنیادِ مذہب

[ترمیم]

اس نے اپنے مذہب کی بنیاد ثنویت کے فلسفے پر رکھی۔ جس کے مطابق ایک خیر کا خدا اور ایک شر کا خدا ہے۔ لوگوں میں اپنی تعلیمات پھیلانے کے لیے اس ابتدا میں زرتشت اور یسوع مسیح کی نبوت کا اقرار کیا اور کہا کہ میں اس سلسلے کا آخری نبی ہوں جو تمام ادیان کو متحد کرے گا۔ نیز اس نے موسیٰ کی رسالت کا انکار کیا اور ان کی کتاب کو شیطانی وساوس قرار دیا۔ اس ترکیب سے زرتشتی مذہب اور مسیحی مذہب کے لوگ اس کے پیروکار ہونے لگے اور یہ نیا مذہب مقبول ہونے لگا۔

مشکلات

[ترمیم]

فارس میں ساسانی سلطنت کے حکمران شاپور کے بھائی نے بھی مانی کا مذہب قبول کر لیا اور اس کے توسط سے بادشاہ شاپور تک مانی کا ذکر پہنچا۔ شاپور نے مانی کو ایران بلوایا اور اس کی تعلیمات سے متاثر ہو کر اس کا مذہب اختیار کر لیا۔ شاہی سرپرستی ملنے کے بعد یہ مذہب اور زیادہ تیزی سے پھیلنے لگا۔ اس مقبولیت سے خائف ہو کر زرتشت مذہب کے علما موبدان وغیرہ نے اسے بادشاہ کے دربار میں مناظرے کے لیے للکارا۔ مناظرے میں مانی کو شکست ہوئی۔ اس شکست پہ سب سے زیادہ سب کی بادشاہ کو محسوس ہوئی کہ اسی کا پیغمبر ہارا تھا۔ اس پیچ و تاب میں اس نے مانی کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔ مانی کے ہمدردوں نے یہ خبر اور بادشاہ کے ارادے مانی تک پہنچا دیے۔

مانی ایران سے فرار ہو کر نکلا تو براستہ افغانستان، کشمیر و تبت سے ہوتا ہوا چین اور چینی ترکتستان جا پہنچا۔ وہاں اس نے اپنی تعلیمات کی تبلیغ کے لیے مہاتما بدھ کو بھی نبی تسلیم کر لیا اور کہا کہ ہند میں بدھ، فارس میں زرتشت اور فلسطین میں مسیح کے سلسلے کا میں آخری نبی ہوں۔ وہاں اس نے اپنے مذہب میں بدھ مذہب کے کچھ اصول بھی شامل کر لیے اور لوگ اس کے پیروکار بننے لگے۔

گرفتاری و سزا

[ترمیم]

کچھ عرصہ بعد جب شاپور کی موت کے بعد اس کا ولی عہد ہرمز تخت پر بیٹھا تو اس نے مانی کو ایران بلوا لیا۔ اب مانی نے دوبارہ شد و مد سے ایران کے طول و عرض میں اپنے مذہب کی تبلیغ شروع کردی۔ یہ بات زرتشتیوں کی برداشت سے باہر ہو گئی۔ انھوں نے ہرمز کے بھائی یعنی شہزادہ بہرام کو اس لادین کے مقابلے میں اپنے زرتشتی مذہب کی مدد پر اکسایا نیز اپنی خفیہ و ظاہر مدد کا یقین دلایا۔ ابھی ہرمز کی حکومت کو ایک ہی سال گذرا تھا کہ بہرام نے بغاوت کی اور ہرمز کو قتل کرکے خود بادشاہ بن بیٹھا۔ اس نے حکم جاری کیا کہ میری سلطنت کی حدود میں مانی جہاں کہیں ہو اسے گرفتار کر کے لایا جائے۔

مانی گرفتار ہو کر دار الحکومت آگیا۔ اور اس کی زجر توبیخ شروع ہو گئی۔ اسے قید خانے کی بجائے کھلے میدان میں ستون سے باندھ کر رکھا گیا تاکہ سب لوگ اس کے انجام سے عبرت پکڑیں۔ اسی دوران ملک میں مانی مذہب کے پیروکاروں کا بھی قتلِ عام شروع ہو گیا۔ 60 سال کا بوڑھا مانی 23 دن عقوبتیں جھیل کر 2 مارچ 276ء کو فوت ہو گیا۔ اس کے مرنے بعد بادشاہ نے حکم دیا کہ اس کی کھال اتار کر اس میں بھس بھر کے شہر کے دروازے پر لٹکا دی جائے۔ (وہ دروازہ بعد میں کئی زمانوں تک مانی دروازہ کے نام سے مشہور رہا۔)

مانی کی موت کے بعد بھی اس کا مذہب شمال میں روس تک اور مغرب میں تمام شمالی افریقہ سے مراکش تک اور وہاں سے ہسپانیہ کے راستے یورپ کے کئی ممالک تک پھیلتا چلا گیا۔ تقریباً ایک ہزار سال تک اس مذہب کے ماننے والے موجود رہے۔ اب یہ مذہب ناپید ہو چکا ہے۔

تصانیف

[ترمیم]

مانی نے کچھ کتابیں بھی تصنیف کیں، جن کی نسبت اس کا دعویٰ تھا کہ یہ وحی الہیٰ ہے۔ ان میں سے ایک کتاب شاپورگان پہلوی زبان میں تھی۔ باقی سریانی زبان میں تھیں۔

”ہمیشہ حکمت و عمل کی باتیں خدا کے رسول کے ذریعے انسان تک پہنچائی جاتی رہی ہیں۔ ایک وقت میں انھیں خدا کے رسول بدھ نے ہندوستان میں پہنچایا، دوسرے زمانے میں زرتشت نے فارس میں، دوسرے زمانے میں یسوع نے مغرب میں اور اس کے بعد یہ وحی اور اس آخر زمانے کی پیشگوئی، خداوند کے حقیقی رسول مجھ مانی کے ذریعے بابل میں پہنچائی۔“[2]

چونکہ مانی مصور تھا اس لیے اس کی کتابیں بھی نقوش اور تصاویر سے مزین تھیں۔ ان میں سب سے خاص، نادر اور مانویوں کے نزدیک سب سے مقدس کتاب ارژنگ تھی۔ یہ بھی مانی کے مذہب پھیلنے کی ایک وجہ تھی کہ عوام کے لیے باتصویر کتابوں کا تصور نیا اور حیران کن تھا۔ مانی نے آرامی اور پہلوی زبانوں سے ملتا جلتا ایک نیا رسم الخط بھی ایجاد کیا تھا۔

مذہب کا اختتام

[ترمیم]

مانی مذہب کے علما اور ماننے والے عباسی خلفاء کے زمانے تک موجود رہے اور ان کی باطل تعلیمات سے واقف ہوکر امام جعفر صادق سے لے کر تمام مسلم ائمہ نے انھیں کافر قرار دیا تھا۔ کیونکہ اپنی ابتدائی تبلیغ کے برعکس مانی نے اپنی کتب میں گذشتہ انبیا کو جھوٹا اور شیطان کے مغلوب قرار دیا تھا۔

تعلیماتِ مانی

[ترمیم]

مانی کی تعلیمات دو طبقاتی ہیں۔ عوامی طبقے (رشندگان) کے لیے صرف اس کے بنیادی ارکان و اصولوں پر عمل کافی ہے۔ اس مذہب کے بنیادی احکام دس ہیں جن میں سے چار مذہبی اور چھ اخلاقی ہیں

مذہبی ارکان

[ترمیم]

(1 نماز صبح، 4 نمازیں دن میں 2 نمازیں رات میں)

  • روزے
  • مذہبی معاملات میں شک کرنے کی ممانعت

اخلاقی ارکان

[ترمیم]
  • زنا کی ممانعت
  • چوری کی ممانعت
  • جھوٹ کی ممانعت
  • جادو کی ممانعت
  • کسی جاندار کو جان سے مارنے کی ممانعت
  • بخیلی، دھوکا دہی کی ممانعت

طبقہ خواص (برگزیدگان یعنی مذہبی لوگ) کے لیے ان احکام پر عمل کے علاوہ گوشت خوری، شراب نوشی، عورت اور ہر قسم کی شہوات و لذات سے پرہیز فرض ہے۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ساسانی سلطنت، اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2015 
  2. شاپورگان باب #1