گنیز ورلڈ ریکارڈز
مدیر | کریگ گلینڈے (ایڈیٹر)[1] |
---|---|
مصور سرورق | سائمن جونز |
زبان | انگریزی، عربی، آذربائیجانی، بلغاری، چینی، کروشیائی، چیک، ڈینش، ولندیزی، استونیائی، فجی، فلپپینو، فنش، فرانسیسی، جرمن، یونانی، عبرانی، مجارستانی، آئس لینڈی، اطالوی، جاپانی، کوریائی، لیٹویائی، لیتھوینیائی، نورویجینی، فارسی، پولش، پرتگیزی، رومانیائی، روسی، سلاواک، سلووین، ہسپانوی، سونسکا اور ترکی |
موضوع | World Records |
صنف | Reference |
ناشر | Jim Pattison Group |
تاریخ اشاعت | 10 نومبر 1951 – تاحال |
تاریخ اشاعت انگریری | 27 اگست 1955 – تاحال |
طرز طباعت | کتاب، ٹیلی ویژن |
گنیز ورلڈ ریکارڈز ایک سالانہ چھپنے والی کتاب ہے جس میں انسانی کارناموں اور فطری دنیا کے ریکارڈ درج ہیں۔ اپنی فروخت کے لحاظ سے یہ کتاب خود ایک ریکارڈ ہے۔ یہ کتاب بھی امریکا میں عوامی لائبریریوں سے اکثر چوری ہونے والی کتابوں میں سے ایک ہے۔ اب تک دنیا بھر میں 12٠ ملین سے زائد گنیز ورلڈ ریکارڈز کی کاپیاں فروخت کی جا چکی ہیں۔ ہر سال اس کتاب کا نیا اڈیشن شائع کیا جاتا ہے۔ جس میں گذشتہ سال میں بننے والے نئے ریکارڈ کا اندراج ہوتا ہے۔
تاریخ
1٠ نومبر 1951ء کو سر ہیو بیور، بعد میں گینز بک آف بریوریز کے مینیجنگ ڈائریکٹر، شمالی سلوب میں کاؤنٹی ویکسفورڈ، آئر لینڈ میں دریائے سینی کی طرف سے ایک شوٹنگ پارٹی پر چلے گئے۔ وہاں پر انھیں کھیل دیکھ کر یہ احساس ہوا کے ان کا ریکارڈ ہونا بہت ضروری ہے اور اس سے پہلے اس طرح کی دنیا میں کوئی کتاب بھی موجود نہیں ہے۔ اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوا انھوں نے ایک سوال و جواب کی کتاب شائع کی جسے بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ اگست 1954ء میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ایک ہزار کاپیاں چھاپی گئیں۔ اس کے بعد 1٠7 فلیٹ سٹریٹ، لندن میں 27 اگست 1955ء کو 197 صفحات پر مشتمل ایڈیشن جاری کیا گیا، جو برطانیہ کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے لسٹس میں سب سے اوپر رہا۔ اگلے سال یہ امریکا میں شروع کیا گیا اور اس کی 7٠٠٠٠ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں۔ کیونکہ کتاب ایک حیرت انگیز ہٹ بن گئی تھی اس لیے اس کے بعد بھی اس کی بے شمار کاپیاں شائع کی گئیں۔ گینز سوپر لیٹو جو کے بعد میں (گنیز ورلڈ ریکارڈزلمیٹڈ) کے نام سے جانا جاتا ہے اس ادارے نے 1954 میں باضابطہ طور پر پہلی کتاب شائع کی۔ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز کا گلوبل ہیڈکوارٹر لندن میں ہے۔ اب یہ کتاب اتنی مقبولیت حاصل کر چکی ہے کہ ہر خاص و عام کی زبان پر اس کا نام ہے۔
ارتقا
یہ مختلف حقائق پر مشتمل ہوتا ہے جس میں ہر طرح کے ریکارڈ جو کے انسانی مدمقابلین اور بہت سے امور اور اجناس کا احاطہ کرتے ہیں۔ ہر ایڈیشن گینز بک آف ڈیٹا بیس کے پاس محفوظ ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں نئے ریکارڈ بھی شامل ہوتے رہتے ہیں۔ کسی ریکارڈ کو توڑنے یا نئے ریکارڈ کو درج کرونے کے لیے تحریری درخواست جمع کروانی پڑتی ہے۔ درخواست کے جواب کے لیے کافی انتظار کرنا پڑتا ہے جو لوگ 4 سے 6 ہفتے انتظار نہیں کر سکتے وہ 45٠$ ادا کر کے فوری اندراج کروا سکتے ہیں۔ یہ دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کاپی رائٹ کتاب ہے، اس کے علاوہ ٹیلی ویژن سیریز کی ایک بڑی تعداد اسے ناظرین کو دکھاتی ہے۔ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی تمام فہرست ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے۔
ریکارڈز کی وضاحت
گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز دنیا کے بہترین اندراج پرمحیط ہے، اس میں بہت سی وجوہات کی بنا پر نئے ریکارڈ شامل بھی کیے جا سکتے ہیں اور ختم بھی کیے جا سکتے ہیں۔ یہ تمام اختیارات گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے پاس ہیں۔ لوگ اس میں نئے ریکارڈ شامل کروا سکتے ہیں بشرط یہ کے وہ پہلے ریکارڈ سے بہتر ہو۔
اخلاقی مسائل اور سلامتی کی تشویش
گینز ورلڈ ریکارڈز ایسے اندراج قبول نہیں کرتا جو اخلاقیات سے گرے ہوئے ہوں یا جن میں جانوروں کے قتل یا نقصان پہنچانے سے متعلق کچھ ہو اس کے علاوہ گینز پوسٹ یا ای میل کے ذریعے بھیجے ہوئے خط سے کسی بھی ریکارڈ کو قبول نہیں کرتا ہے۔
ریکارڈز کی وضاحت میں مشکلات
کچھ اقسام کے لیے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے اصول مختلف ہیں جیسے کہ گینز کی ویب گاہ خوبصورتی سے متعلق کسی بھی دعوے کو قبول نہیں کرتی ہے کیوں کہ اس کی پیمائش ممکن نہیں ہے۔
عجائب گھر
1976ء میں نیو یارک شہر کی ایک عمارت ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے نام سے ایک میوزیم یعنی عجائب گھرکھولا گیا۔ اس کی نمائش میں دنیا کا بلند ترین انسان (رابرٹ) اور دنیا کا سب سے بڑا زمینی کیڑا اور swallower تلوار کی ایک ایکس رے تصویر وغیرہ دیکھاے گئے۔
ٹیلی ویژن سیریز
عالمی ریکارڈ توڑنے کی کوششوں پر مبنی گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مختلف پروگرام بے شمار ٹیلی ویژن سیریز میں دکھائے جاتے رہے ہیں۔
ایڈیشنز
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ایڈیشن 2016
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ایڈیشن 2017
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ایڈیشن 2018
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ایڈیشن 2019
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ایڈیشن 2020
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ایڈیشن 2021
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ایڈیشن 2022
گیمر ایڈیشن
2008 میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے ٹوون گیلیکسی نامی ایک تنظیم کے تعاون سے کھلاڑیوں کے لیے گیمر ایڈیشن کا آغاز بھی کیا۔
دیگر ذرائع ابلاغ
ویڈیو گیمز
ایک ویڈیو گیم (گینز بک آف ورلڈ ریکارڈذ) کے نام سے ٹی ٹی فیوژن کی طرف سے تیار کی گئی۔
فلم
2012ء میں، وارنر بروس نے اعلان کیا کہ وہ دانیل چون کے ساتھ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ایک لیو ایکشن فلم بناہے گا۔
پاکستان
- 16 فروری، 2014ء کو لاہور کے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں 29،040 افراد نے مل کر دنیا کے سب سے بڑے انسانی پرچم کا گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔[2]
گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل پاکستانی ناموں کی فہرست یہ ہے،
- محمد راشد نسیم
- ایماز علی ابڑو
- فرحان ایوب
- جمشید مارکر
- دانیال محسود
- عرفان محسود
- اسد حنیف
- زیدان حامد
- واجد علی
- نتالیہ نجم
بیرونی روابط
ویکی ذخائر پر گنیز ورلڈ ریکارڈز سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- Guinness World Records (سرکاری ویب گاہ)
- Guinness World Records Corporateآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ corporate.guinnessworldrecords.com (Error: unknown archive URL) (کارپوریٹ ویب گاہ)
- Guinness World Records Gamer's Editionآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ gamers.guinnessworldrecords.com (Error: unknown archive URL) (سرکاری گیمز ایڈیشن کی ویب گاہ)
- Guinness World Records Business Solutions Page
- Guinness World Records Facebook page
- Guinness World Records on Twitter
- The Jim Pattison Group (پیرنٹ کمپنی)
- Guinness World Attractions (سرکاری عجائب گھر کی ویب گاہ)
حوالہ جات
- ↑ "Corporate"۔ Guinness World Records۔ 19 مارچ 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2010
- ↑ http://thetrentonline.com/pakistan-breaks-guinness-world-record-largest-human-flag-29040-youths-photo/