انہدام قبرستان بقیع
ایک مدیر کی رائے میں یہ مضمون کچھ نقطہ ہائے نظر سے غیر متوازن ہے ۔
براہِ کرم نظر انداز کردہ نقطہ نظر پر معلومات کا اضافہ کر کے مضمون کو بہتر بنائیں یا مضمون کے تبادلہ خیال صفحہ پر رائے دیں۔ |
قبرستان بقیع انہدام سے قبل۔ (1910ء) | |
تاریخ | 1806ء 21 اپریل 1926ء |
---|---|
زیر انتظام | آل سعود |
نتیجہ | مزارات پر واقع عمارات، گنبد |
انہدام قبرستان بقیع 1925ء میں سعودی حکومت کی جانب سے کیا جانے والا ایک نتہاٸ جانے والا ایک نتہاٸ اہم کام جس نے حضرت عمررضی اللہ عنہ کی یاد کوتازہ کیا اوراس امت کو صوفیت اور قبرپرستی کی لعنت سے بچایا۔
جیسے رسول ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر حضرت علی رض کو جزیرة العرب میں بھیجا اور کہا کہ ہر پکی قبر کو منہدم کرو او ر اونچی قبروں کو برابر کردو۔
قرآن وسنت میں پختہ قبر بنانے کا جواز ہی نہیں ہے بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خلفائے راشدین کے ادوار میں جنت البقیع میں صحابہ کی قبریں بالکل کچی تھیں۔
جو قبروں کو پختہ کرنے کا عمل تھا یہ عثمانی سلطنت کے صوفیا نے کیا ہے انھوں نے جس بھی ولی اللہؒ کی قبر یا کسی صحابی رض کی قبر کو دیکھا تو اس کو پکا کر دیا اور اس کی پوجا کرنی شروع کر دی تو آل سعود نے اللہ کے فضل و کرم سے محمد بن عبد الوہاب نجدی کی مشاورت سے اس جزیرۃ العرب کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق شرک سے پاک کیا اسی وجہ سے توحید پرستوں کو وہابیوں کے نام سے بدنام کیا جاتا ہے اور سب سے پہلے وہابیوں کو برا بھلاکہا تھا تو تو انگریزوں نے عدالتوں میں برا کہنا شروع کیا تھا۔
تفصیل
[ترمیم]8/ شوال 1344ھ میں
منہدم شدہ مزارات
[ترمیم]تمام پکی قبریں برابر کی گءیں
تعویذ
[ترمیم]تعویذ کے کاروبا کا خاتمہ ہوا
استثنا
[ترمیم]مشرکین نے اس عمل کے خلاف اعتراضات کیے