سیڈا
Convention on the Elimination of all Forms of Discrimination Against Women | |
---|---|
متفق بذریعہ دستخط اور توثیق
متفق بذریعہ الحاق یا جانشینی
غیر تسلیم شدہ ریاست، معاہدے کی پاسداری
صرف دستخط کیے
دستخط نہیں کیے | |
دستخط | 18 دسمبر 1979 |
مقام | نیو یارک سٹی |
موثر | 3 ستمبر 1981 |
شرط | 20 توثیقات |
دستخط کنندگان | 99 |
فریق | 189 (ملمکل فہرست) |
تحویل دار | سکریٹری جنرل اقوام متحدہ |
زبانیں | عربی، چینی، انگریزی، فرانسیسی، روسی اور ہسپانوی |
Convention on the Elimination of All Forms of Discrimination Against Women at Wikisource |
سیڈا عورتوں سے برتے جانے والے امتیاز کے خاتمے کے لیے منعقدہ اجلاس کا نام ہے۔ یہ بین الاقوامی معاہدہ 1979ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بحث کے لیے منظور ہوا۔ جسے عورتوں کے حقوق کا بین الاقوامی بل کہا گیا۔ اسے تین دسمبر 1981 میں قانونی حیثیت دی گئی اور 189 ممالک نے اس کی توثیق کی۔[1] ان میں سے پچاس سے زیادہ ممالک نے کچھ اعلامیوں پر تحفظات اور اعتراضات کے ساتھ توثیق کی اور 38 نے اس کے شق 29 کو رد کیا، جو کنونشن کے عمل درآمد اور مفہوم کے حوالے سے تنازعات کی صورت حال پر تھا۔[2]
اجلاس
بنیادی شرائظ
اس کی پہلی شق درج ذیل حوالوں سے عورتوں کے خلاف امتیاز کی وضاحت کرتی ہے، جنس کی بنیاد پر کوئی بھی امتیاز، اخراج یا پابندی جو عورتوں کی شناخت، تفریح یا عمل کو رد کرتی ہو یا ان کی خانگی حالت سے قطع نظر مرد اور عورت کی برابری کی بنیاد پر سیاسی، معاشی، سماجی، ثقافتی، شہری یا کسی اور میدان میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو متاثر کرتی ہو۔[3]
دوسری شق یہ تقاضا کرتی ہے کہ توثیق کرنے والے تمام ممالک یہ ارادہ ظاہر کریں گے کہ وہ اپنی مقامی قانون سازی میں جنس پر مبنی مساوات کو جگہ دیں گے، اپنے قوانین میں سے تمام امتیازی شقوں کو ختم کریں گے اور عورتوں کے خلاف امتیازی سلوک کے خلاف تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹربیونل اور عوامی ادارے بنائیں گے اور عورتوں کے خلاف افراد، تنظیموں اور کاروباری اداروں کی طرف سے امتیاز برتنے کی کسی بھی صورت کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں گے۔[3]
تیسری شق میں اس ضرورت پر زور دیا گیا کہ ریاستیں سیاسی، سماجی، معاشی اور ثقافتی میدانوں میں عورتوں کو مرد سے برابری کی بنیاد پر ہر انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کی ضمانت دیں گے۔[3]
چوتھی شق یہ بتاتی ہے کہ مرد اور عورت کے درمیان میں طے شدہ برابری کے مقصد کے تحت اٹھائے جانے والے خاص اقدامات کو اپنانا امتیاز نہیں سمجھا جائے گا مزید یہ کہ حاملہ کے لیے مخصوص تحفظ کو جنسی امتیاز نہیں سمجھا جائے گا۔[3]
پانچویں شق ریاستوں سے متقاضی ہے کہ وہ کمزور ہونے کی بنیاد پر رواجوں اور تعصبات کے خاتمے کے لیے یا مرد اور عورت کے روایتی کردار یا ایک کی برتری کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائیں گی علاوہ ازیں اس نے ریاستوں کو یہ بھی کہا کہ بچوں کو پالنے اور ان کی پرورش میں مرد اور عورت کی ذمہ داری برابر ہوں گی۔[3]
شق 6 تو کو ممنون بناتی ہیں کہ وہ سب عورتوں کی ذمہ داری اور عصمت فروشی کے ذریعے استحصال کی ہر سورت کے خاتمے کے لیے قانون سازی سمیت تمام ناصر اقدامات اٹھائیں۔[3]
شیق سات عورتوں کے حق رائے دہی ان کی حکومت عوام اور ملک کی سیاسی زندگی سے متعلق نیم سرکاری اداروں اور تنظیموں میں شمولیت یقینی بنانے کی ہے۔[3]
آٹھویں شق یہ کہتی ہے کہ ریاستیں عورتوں کو عالمی سطح پر اپنے ممالک کی نمائندگی کرنے اور عالمی تنظیموں میں کام کرنے کے برابر مواقع کی ضمانت دے دی گئی۔[3]
نویں شق ریاستوں کو یہ حکم دیتی ہے کہ عورتوں کو یہ حق بھی کہ وہ اپنے بچوں کی قومیت سمیت اپنی قومیت کو بحال رکھنے واپس لینے یا بدلہ بدلنے کا حق رکھتی ہیں۔[3]
دسویں شق تعلیم میں برابری کے مواقع دینے کی ضرورت پر زور دیتی ہے اور مخلوط تعلیم کی حوصلہ افزائی کرتی ہے یہ کھیلوں وظیفوں اور گرانٹ تک برابر رسائی کو یقینی بنانے اور اس کے ساتھ طالبات کے اداروں سے اخراج کی شرح کو کم کرنے پر زور دیتی ہے۔[3]
گیارہویں شق عورتوں کے لیے کام کرنے کے حق کے حوالے سے ہے یہ برابر کام کے لیے برابر معاوضہ تنخواہ کے ساتھ چھٹی تنخواہ کے ساتھ یا تمام قابل ل تقابل سماجی فوائد کے بغیر کسی باقاعدہ ملازمت کے نقصان درجہ بندی یا سماجی الاؤنس کے نقصان کے کے آج کی چھٹی کا حق دیتی ہے جس کی عمل یا شادی کی وجہ سے ملازمت سے برطرفی کو ممنوع قرار دیتی ہے۔امتیاز کے خاتمے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔[3]
بارہویں شق عورتوں کو معاشی اور سماجی زندگی میں برابری کے حقوق خاص کر خاندانی فوائد بینک سے قرضوں کے حصول اور دوسرے معاشی مالیاتی فوائد کے لیے اور تفریحی سرگرمیوں کی لو اور ثقافتی زندگی کے تمام دوسرے پہلوؤں میں شرکت کے حقوق کی ضمانت دیتی ہے۔[3]
چودھویں شق دیہاتی عورتوں اور ان کے خاص مسائل اور تحفظ کی فراہمی سے متعلق ہے یہ ترقی کے منصوبوں میں عورتوں کی شرکت مناسب صحت کی سہولیات تک رسائی تمام معاشرتی سرگرمیوں میں شرکت ذریعہ آمدن تک رسائی اور مناسب زندگی کے حالات سے لطف اندوز ہونے کو یقینی بناتی ہے۔[3]
پندرھویں شق ریاستوں کو پابند بناتی ہے کہ وہ قانون کے سامنے مرد کے ساتھ عورتوں کو برابر حقوق کی ضمانت دی بشمول مردوں کے برابر ایک قانونی سہولت ہے یہ اس بہت کہا وعدہ بھی کرتی ہے کہ مردوں اور عورتوں کو نقل و حرکت کی آزادی کے برابر حقوق دیے جائیں آئے آئے۔[3]
سولہویں شق خاندانی رشتوں اور شادی کے حوالے سے تمام معاملات میں عورتوں کے ساتھ کسی قسم کے امتیاز ہیں رات کرتی ہیں خاص طور پر یہ مردوں اور عورتوں کو شادی کرنے اور اپنا شریک سفر انہوں نے شادی کرنے اور اس کے خاتمے کے برابر حقوق دیتی ہے اور اسی طرح بطور والدین بھی برابر حقوق دیتی ہے اپنے بچوں میں وقفے اور تعداد کی ذمہ داریوں کے حوالے سے آزادانہ فیصلے کے برابر حقوق شوہر اور بیوی کے ذاتی حقوق بشمول خاندانی نام پیشہ اور کام ہے کرنے کے حوالے سے دونوں کے لیے ملکیت حصول انتظام و انصرام تفریح و جائداد کی فروخت کے برابر حقوق بھی دیتی ہے۔[3]
مزید دیکھیے
حوالہ جات
بیرونی روابط
- CEDAW site
- Convention text
- List of parties
- CEDAW 2010، the website of the CEDAW Task Force of The Leadership Conference on Civil and Human Rights.
- Introductory note by Dubravka Šimonović، procedural history note and audiovisual material on the Convention on the Elimination of All Forms of Discrimination Against Women in the Historic Archives of the United Nations Audiovisual Library of International Law
- آذربائیجان کے معاہدے
- آرمینیا کے معاہدے
- آسٹریا کے معاہدے
- آسٹریلیا کے معاہدے
- آئرلینڈ کے معاہدے
- آئس لینڈ کے معاہدے
- آئل آف مین کے معاہدے
- اتحاد القمری کے معاہدے
- ارتریا کے معاہدے
- ارجنٹائن کے معاہدے
- اردن کے معاہدے
- اروبا کے معاہدے
- ازبکستان کے معاہدے
- استوائی گنی کے معاہدے
- استونیا کے معاہدے
- اسرائیل کے معاہدے
- البانیہ کے معاہدے
- الجزائر کے معاہدے
- انڈورہ کے معاہدے
- انڈونیشیا کے معاہدے
- ایکواڈور کے معاہدے
- ایل سیلواڈور کے معاہدے
- اینٹیگوا و باربوڈا کے معاہدے
- اطالیہ کے معاہدے
- بارباڈوس کے معاہدے
- بحرین کے معاہدے
- برکینا فاسو کے معاہدے
- برونائی کے معاہدے
- برونڈی کے معاہدے
- بنگلا دیش کے معاہدے
- بوسنیا و ہرزیگووینا کے معاہدے
- بولیویا کے معاہدے
- بوٹسوانا کے معاہدے
- بیلجیم کے معاہدے
- بیلیز کے معاہدے
- بینن کے معاہدے
- بھارت کے معاہدے
- بھوٹان کے معاہدے
- بہاماس کے معاہدے
- پاپوا نیو گنی کے معاہدے
- پاکستان کے معاہدے
- پاناما کے معاہدے
- پرتگال کے معاہدے
- پیراگوئے کے معاہدے
- پیرو کے معاہدے
- تاجکستان کے معاہدے
- تاریخ خواتین میں 1979ء
- تائیوان کے معاہدے
- ترکمانستان کے معاہدے
- ترکی کے معاہدے
- تولیدی حقوق
- تونس کے معاہدے
- تووالو کے معاہدے
- تھائی لینڈ کے معاہدے
- جاپان کے معاہدے
- جارجیا کے معاہدے
- جبوتی کے معاہدے
- جزائر سلیمان کے معاہدے
- جزائر فاکلینڈ کے معاہدے
- جزائر کک کے معاہدے
- جزائر مارشل کے معاہدے
- جمیکا کے معاہدے
- جمہوریہ کانگو کے معاہدے
- جمہوریہ گنی کے معاہدے
- جمہوریہ مقدونیہ کے معاہدے
- جمہوریہ ڈومینیکن کے معاہدے
- جنسی تعصب
- جنوبی افریقہ کے معاہدے
- جنوبی جارجیا و جزائر جنوبی سینڈوچ کے معاہدے
- جنوبی سوڈان کے معاہدے
- جنوبی کوریا کے معاہدے
- جنوبی يمن کے معاہدے
- چاڈ کے معاہدے
- چلی کے معاہدے
- چیک جمہوریہ کے معاہدے
- چیکوسلوواکیہ کے معاہدے
- روانڈا کے معاہدے
- ریاستہائے وفاقیہ مائکرونیشیا کے معاہدے
- زمبابوے کے معاہدے
- زیمبیا کے معاہدے
- سامووا کے معاہدے
- سان مارینو کے معاہدے
- ساؤ ٹومے و پرنسپے کے معاہدے
- سری لنکا کے معاہدے
- سرینام کے معاہدے
- سعودی عرب کے معاہدے
- سلوواکیہ کے معاہدے
- سلووینیا کے معاہدے
- سلطنت عمان کے معاہدے
- سنگاپور کے معاہدے
- سوازی لینڈ کے معاہدے
- سوویت یونین کے معاہدے
- سویڈن کے معاہدے
- سوئٹزرلینڈ کے معاہدے
- سیچیلیس کے معاہدے
- سیرالیون کے معاہدے
- سینیگال کے معاہدے
- سینٹ کیٹز کے معاہدے
- سینٹ لوسیا کے معاہدے
- سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز کے معاہدے
- شام کے معاہدے
- شمالی کوریا کے معاہدے
- عوامی جمہوریہ چین کے معاہدے
- فجی کے معاہدے
- فرانس کے معاہدے
- فلپائن کے معاہدے
- فلسطین کے معاہدے
- فن لینڈ کے معاہدے
- قازقستان کے معاہدے
- قبرص کے معاہدے
- قطر کے معاہدے
- کرغیزستان کے معاہدے
- کرویئشا کے معاہدے
- کوت داوواغ کے معاہدے
- کوسٹاریکا کے معاہدے
- کولمبیا کے معاہدے
- کویت کے معاہدے
- کیپ ورڈی کے معاہدے
- کیریباتی کے معاہدے
- کیمرون کے معاہدے
- کینیا کے معاہدے
- کینیڈا کے معاہدے
- کیوبا کے معاہدے
- گریناڈا کے معاہدے
- گنی بساؤ کے معاہدے
- گواتیمالا کے معاہدے
- گیبون کے معاہدے
- گیمبیا کے معاہدے
- گھانا کے معاہدے
- لاؤس کے معاہدے
- لائبیریا کے معاہدے
- لبنان کے معاہدے
- لتھووینیا کے معاہدے
- لکسمبرگ کے معاہدے
- لیختینستائن کے معاہدے
- لیسوتھو کے معاہدے
- لٹویا کے معاہدے
- مالدووا کے معاہدے
- مالدیپ کے معاہدے
- مالی کے معاہدے
- مالٹا کے معاہدے
- متحدہ عرب امارات کے معاہدے
- مراکش کے معاہدے
- مشرقی تیمور کے معاہدے
- مشرقی جرمنی کے معاہدے
- مصر کے معاہدے
- معاشرے میں خواتین
- مغربی برلن کے معاہدے
- ملاوی کے معاہدے
- ملائشیا کے معاہدے
- مملکت متحدہ کے معاہدے
- موریتانیہ کے معاہدے
- موریشس کے معاہدے
- موزمبیق کے معاہدے
- موناکو کے معاہدے
- مونٹینیگرو کے معاہدے
- میانمار کے معاہدے
- میکسیکو کے معاہدے
- مڈغاسکر کے معاہدے
- ناروے کے معاہدے
- ناورو کے معاہدے
- نائجر کے معاہدے
- نائجیریا کے معاہدے
- نسائیت اور معاشرہ
- نکاراگوا کے معاہدے
- نمیبیا کے معاہدے
- نیپال کے معاہدے
- نیدرلینڈز انٹیلیز کے معاہدے
- نیدرلینڈز کے معاہدے
- نیو یارک میں 1979ء
- نیوزی لینڈ کے معاہدے
- وانواتو کے معاہدے
- وسطی افریقی جمہوریہ کے معاہدے
- ویتنام کے معاہدے
- وینزویلا کے معاہدے
- یوراگوئے کے معاہدے
- یوگنڈا کے معاہدے
- یوگوسلاویہ کے معاہدے
- یونان کے معاہدے
- ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو کے معاہدے
- ٹوگو کے معاہدے
- ڈنمارک کے معاہدے
- ڈومینیکا کے معاہدے
- ہسپانیہ کے معاہدے
- ہونڈوراس کے معاہدے
- ہیٹی کے معاہدے