مندرجات کا رخ کریں

سیڈا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

عورتوں سے برتے جانے والے امتیاز کے خاتمے کے لیے منعقدہ کنونشن کا نام سیڈا ہے یہ بین الاقوامی معاہدہ 1988 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بحث کے لیے منظور ہوا۔ جسے عورتوں کے حقوق کا بین الاقوامی بال کہا گیا۔ اسے تین دسمبر 1981 میں قانونی حیثیت دی گئی اور 189 ممالک نے اس کی توثیق کی۔ ان میں سے پچاس سے زیادہ ممالک نے کچھ اعلامیوں پر تحفظات اور اعتراضات کے ساتھ توثیق کی، اور اڑتیس نے اس کے شق 29 کو رد کیا، جو کنونشن کے عمل درآمد اور مفہوم کے حوالے سے تنازعات کی صورتحال پر تھا۔

اس کی پہلی شق درج ذیل حوالوں سے عورتوں کے خلاف امتیاز کی وضاحت کرتی ہے، جنس کی بنیاد پر کوئی بھی امتیاز، اخراج، یا پابندی جو عورتوں کی شناخت، تفریح یا عمل کو رد کرتی ہو یا ان کی خانگی حالت سے قطع نظر مرد اور عورت کی برابری کی بنیاد پر سیاسی، معاشی، سماجی، ثقافتی، شہری یا کسی اور میدان میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو متاثر کرتی ہو۔

دوسری شق یہ تقاضا کرتی ہے کہ توثیق کرنے والے تمام ممالک یہ ارادہ ظاہر کریں گے کہ وہ اپنی مقامی قانون سازی میں جنس پر مبنی مساوات کو جگہ دیں گے، اپنے قوانین میں سے تمام امتیازی شقوں کو ختم کریں گے اور عورتوں کے خلاف امتیازی سلوک کے خلاف تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹربیونل اور عوامی ادارے بنائیں گے، اور عورتوں کے خلاف افراد، تنظیموں اور کاروباری اداروں کی طرف سے امتیاز برتنے کی کسی بھی صورت کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں گے۔

تیسری شق میں اس ضرورت پر زور دیا گیا کہ ریاستیں سیاسی، سماجی، معاشی، اور ثقافتی میدانوں میں عورتوں کو مرد سے برابری کی بنیاد پر ہر انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کی ضمانت دیں گے۔

چوتھی شق یہ بتاتی ہے کہ مرد اور عورت کے درمیان میں طے شدہ برابری کے مقصد کے تحت اٹھائے جانے والے خاص اقدامات کو اپنانا امتیاز نہیں سمجھا جائے گا مزید یہ کہ حاملہ کے لیے مخصوص تحفظ کو جنسی امتیاز نہیں سمجھا جائے گا۔ پانچویں شق ریاستوں سے متقاضی ہے کہ وہ کمزور ہونے کی بنیاد پر رواجوں اور تعصبات کے خاتمے کے لیے یا مرد اور عورت کے روایتی کردار یا ایک کی برتری کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائیں گی علاوہ ازیں اس نے ریاستوں کو یہ بھی کہا کہ بچوں کو پالنے اور ان کی پرورش میں مرد اور عورت کی ذمہ داری برابر ہوں گی گی شق 66 تو کو ممنون بناتی ہیں کہ وہ سب عورتوں کی ذمہ داری اور عصمت فروشی کے ذریعے استحصال کی ہر سورت کے خاتمے کے لیے قانون سازی سمیت تمام ناصر اقدامات اٹھائیں۔ شیق سات عورتوں کے حق رائے دہی ان کی حکومت عوام اور ملک کی سیاسی زندگی سے متعلق نیم سرکاری اداروں اور تنظیموں میں شمولیت یقینی بنانے کی ہے۔

آٹھویں شق یہ کہتی ہے کہ ریاستی عورتوں کو عالمی سطح پر اپنے ممالک کی نمائندگی کرنے اور عالمی تنظیموں میں کام کرنے کے برابر مواقع کی ضمانت دے دی گئی۔

نویں شق ریاستوں کو یہ حکم دیتی ہے کہ عورتوں کو یہ حق بھی کہ وہ اپنے بچوں کی قومیت سمیت اپنی قومیت کو بحال رکھنے واپس لینے یا بدلہ بدلنے کا حق رکھتی ہیں

دسویں شق تعلیم میں برابری کے مواقع دینے کی ضرورت پر زور دیتی ہے اور مخلوط تعلیم کی حوصلہ افزائی کرتی ہے یہ کھیلوں وظیفوں اور گرانٹ تک برابر رسائی کو یقینی بنانے اور اس کے ساتھ طالبات کے اداروں سے اخراج کی شرح کو کم کرنے پر زور دیتی ہے

گیارہویں شق عورتوں کے لیے کام کرنے کے حق کے حوالے سے ہے یہ برابر کام کے لئے برابر معاوضہ تنخواہ کے ساتھ چھٹی تنخواہ کے ساتھ یا تمام قابل ل تقابل سماجی فوائد کے بغیر کسی باقاعدہ ملازمت کے نقصان درجہ بندی یا سماجی الاؤنس کے نقصان کے کے آج کی چھٹی کا حق دیتی ہے جس کی عمل یا شادی کی وجہ سے ملازمت سے برطرفی کو ممنوع قرار دیتی ہے۔امتیاز کے خاتمے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں

بارہویں شق عورتوں کو معاشی اور سماجی زندگی میں میں برابری کے حقوق خاص کر خاندانی فوائد بینک سے قرضوں کے حصول اور دوسرے معاشی مالیاتی فوائد کے لیے اور تفریحی سرگرمیوں کی لو اور ثقافتی زندگی کے تمام دوسرے پہلوؤں میں شرکت کے حقوق کی ضمانت دیتی ہے

چودھویں شق دیہاتی عورتوں اور ان کے خاص مسائل اور تحفظ کی فراہمی سے متعلق ہے یہ ترقی کے منصوبوں میں عورتوں کی شرکت مناسب صحت کی سہولیات تک رسائی تمام معاشرتی سرگرمیوں میں شرکت ذریعہ آمدن تک رسائی اور مناسب زندگی کے حالات سے لطف اندوز ہونے کو یقینی بناتی ہے

پندرھویں شق ریاستوں کو پابند بناتی ہے کہ وہ قانون کے سامنے مرد کے ساتھ عورتوں کو برابر حقوق کی ضمانت دی بشمول مردوں کے برابر ایک قانونی سہولت ہے یہ اس بہت کہا وعدہ بھی کرتی ہے کہ مردوں اور عورتوں کو نقل و حرکت کی آزادی کے برابر حقوق دیئے جائیں آئے آئے

سولہویں شق خاندانی رشتوں اور شادی کے حوالے سے تمام معاملات میں عورتوں کے ساتھ کسی قسم کے امتیاز ہیں رات کرتی ہیں خاص طور پر یہ مردوں اور عورتوں کو شادی کرنے اور اپنا شریک سفر انہوں نے شادی کرنے اور اس کے خاتمے کے برابر حقوق دیتی ہے ہے اور اسی طرح بطور والدین بھی برابر حقوق دیتی ہے اپنے بچوں میں وقفے اور تعداد کی ذمہ داریوں کے حوالے سے آزادانہ فیصلے کے برابر حقوق شوہر اور بیوی کے ذاتی حقوق بشمول خاندانی نام پیشہ اور کام ہے کرنے کے حوالے سے دونوں کے لئے ملکیت حصول انتظام و انصرام تفریح و جائداد کی فروخت کے برابر حقوق بھی دیتی ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

بیرونی روابط

سانچہ:United Nations سانچہ:International human rights legal instruments