مغربی جرمنی
مغربی جرمنی (جرمن: Westdeutschland، انگریزی: West Germany) مئی 1949ء میں نئے آئین منظوری سے لے کر اکتوبر 1990ء میں جرمن اتحاد مکرر (German Reunification) تک قائم رہنے والی ایک ریاست تھی جس کا باضابطہ نام وفاقی جمہوریہ جرمنی (جرمن: Bundesrepublik Deutschland) تھا۔ 1990ء میں عوامی جمہوریہ جرمنی (مشرقی جرمنی) کا خاتمہ ہو گیا اور یوں 40 سال بعد جرمنی کے دونوں علاقے ایک مرتبہ پھر متحد ہو گئے۔ اس اتحاد مکرر کے بعد سے وفاقی جمہوریہ جرمنی کو عام طور پر جرمنی کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔
وفاقی جمہوریہ جرمنی دراصل دوسری جنگ عظیم کے بعد اتحادیوں کے اُن زیر قبضہ علاقوں پر مشتمل تھا جن کا انتظام ریاستہائے متحدہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کے تحت تھا۔ مغربی برلن کی بجائے بون کو دار الحکومت قرار دیا گیا۔ چوتھا علاقہ جو مشرقی علاقہ (Ostzone) کہلاتا تھا، حقیقتاً سوویت اتحاد اور اشتراکی پولینڈ کے زیر قبضہ تھا اور عوامی جمہوریہ جرمنی (انگریزی: German Democratic Republic، جرمن: Deutsche Demokratische Republik) کہلاتا تھا جس کا دار الحکومت مشرقی برلن تھا۔
جنگ عظیم دوم میں جرمنی کی شکست کے بعد سرد جنگ کے آغاز پر جرمنی حقیقتاً دو ریاستوں اور دو خصوصی علاقوں (سار لینڈ اور برلن) میں منقسم رہا۔ وفاقی جمہوریہ جرمنی نے پورے جرمنی کے لیے خصوصی اختیار کا دعویٰ کیا اور جمہوری طور پر نو منظم شدہ جرمن رائخ (ریاست) کی حیثیت سے خود کو جرمنی کا قانونی وارث قرار دیا جبکہ مشرقی جرمنی کی حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں تھی بلکہ ایک غیر ملکی قابض قوت کی کٹھ پتلی تھی، اس لیے قانونی حیثیت نہیں رکھتی تھی۔
اشتراکی ممالک کی جانب مغربی ممالک کے رویے میں بہتری کے دور (Ostpolitik) میں سوویت اتحاد کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی اور دونوں جرمن ریاستوں نے ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کیا۔
جب مشرقی جرمنی میں اشتراکی نظام زمین بوس ہوا، جس کا اظہار دیوار برلن کا خاتمہ تھا، تو جرمن اتحادِ مکرر کی تحریک تیزی سے آگے بڑھی۔ مشرقی جرمنی نے 1990ء میں وفاقی جمہوریہ میں ضم ہونے کا اعلان کیا اور باضابطہ طور پر 3 اکتوبر 1990ء کو متحدہ جرمنی ایک مرتبہ پھر وجود میں آیا۔
موجودہ جرمنی کی عالمی اقتصادیات میں با اثر حیثیت کی بنیاد 1950ء کی دہائی میں Wirtschaftswunder (اقتصادی معجزہ) کے عہد میں رکھی گئی جب مغربی جرمنی جنگ عظیم دوم کی تباہ حالی کے بعد خاک سے اٹھا اور دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن گیا۔