غیر عرب صحابہ
- یہ ایک نامکمل فہرست ہے۔ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کریں
غیر عرب صحابہ سے مراد وہ لوگ ہیں جو پیدائشی طور پر عرب سے نہیں تھے، مختلف وجوہات سے وہ عرب میں آباد تھے یا تجارتی قافلوں کی وجہ سے وہ عرب جاتے رہے۔ جنھوں نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا آخری نبی مانا۔ ان میں ہند، سندھ، فارس، حبشہ اور موجودہ افغانستان کے بھی افراد ہیں جن کے متعلق روایات ہیں کہ انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ان کی حیات دنیوی میں ہی نبی مانا اور صحابی قرار پائے۔
حبشہ کے صحابی
ترمیم تفصیلی مضمون کے لیے حبشی ملاحظہ کریں۔
- ام ایمن، جو برکہ یا برکت کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رضاعی والدہ بھی ہیں۔
- بلال ابن رباح، مشہور صحابی جو غلام تھے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قریبی افراد میں ان کا شمار ہوتا ہے، اذان کے حوالے سے بھی ان کی پہچان ہے۔
- نجاشی، حبشہ کا مسیحی بادشاہ جس نے اسلام قبول کیا، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی۔
- ام عبیس، یہ غلام تھیں، ابتدا میں ہی اسلام قبول کر لیا تھا، جس کی پاداش میں تکالیف برداشت کیں۔
- لبینہ، عمر بن خطاب کی غلامی میں تھیں، ابتدا میں ہی اسلام قبول کر لیا تھا، جس کی پاداش میں تکالیف برداشت کیں۔
فارس کے صحابہ
ترمیمروم کے صحابہ
ترمیم- صہیب رومی: اسلام قبول کرنے والے اولین 40 صحابہ میں سے تھے، موصل پر رومی حملے کے بعد جب یہ بھی بچے تھے رومی ان کوساتھ لے گئے ، ان کے درمیان میں ہی یہ بڑے ہوئے، بنی کلب نے ان کو خرید مکہ پہنچا دیا، پھر ان کو عبد اللہ بن جدعان نے خرید کر آزاد کر دیا، جدعان کی وفات کے بعد جب اعلان نبوت ہوا تو انھوں نے اسلام مقبول کر لیا۔ اور تمام غزوات میں شرکت کی۔
قبطی صحابات
ترمیم- سیرین بنت شمعون: ماریہ قبطیہ کی بہن، محمد بن عبد اللہ نے اس کو اپنے شاعر حسان بن ثابت سے نکاح کر دیا تھا، جن سے عبد الرحمان بن حسان بن ثابت پیدا ہو۔
- ماریہ قبطیہ: مقوقس (شاہ مصر) نے سنہ 7 ھ میں نبی آخر الزماں حضرت محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ پیش کی، ان کے والد قبط کے معززین میں سے تھے، جس کا ذکر مقوقس کے سفیر نے اپنی بیان میں ذکر کیا تھا، ان سے ایک بیٹا ابراہیم ابن محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیدا ہوا، جو بچپن میں فوت ہو گیا۔