علی اصغر
عبد اللہ بن حسین (پیدائش: 14 اپریل 680ء— وفات: 10 اکتوبر 680ء) جو عام طور پر علی اصغر کے نام سے جانے جاتے ہیں، حسین ابن علی کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ وہ واقعہ کربلا میں شہید ہونے والوں میں سے ایک تھے۔
علی اصغر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 14 اپریل 680ء مدینہ منورہ [1] |
وفات | 10 اکتوبر 680ء (0 سال) کربلا |
وجہ وفات | لڑائی میں مارا گیا |
قاتل | حرملہ بن كاهل |
طرز وفات | لڑائی میں ہلاک |
شہریت | سلطنت امویہ |
والد | حسین ابن علی |
والدہ | رباب بنت امرؤ القیس |
بہن/بھائی | |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | سانحۂ کربلا |
درستی - ترمیم |
آپ کو علی اصغر، طفل صغیر، شیر خوار، شش ماہہ، باب الحوائج، طفل رضیع کے ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے
دس رجب المرجب حضرت علی اصغر علیہ السلام کا یوم ولادت ہے۔ حضرت عبد اللہ رضیع یا علی اصغر سید الشہداء حضرت امام حسین عالی مقام علیہ السلام کے فرزند کا نام ہے۔ آپ کی والدہ حضرت رباب سلام اللہ علیہا امرالقیس کی دختر تھیں۔ آپ ساٹھ ہجری قمری کو اس دنیا میں تشریف لائے۔
آپ کو علی اصغر، طفل صغیر، شیر خوار، شش ماہہ، باب الحوائج، طفل رضیع کے ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔۔
حضرت علی اصغر علیہ السلام کربلا کے ایک درخشاں چہرے، مظلومیت کی سب سے مظلوم سند اور شہادت کا معتبر ترین زاویہ ہیں۔ تاریخ نے آپ سے زیادہ مظلوم شہادت کسی کی بھی نہیں دیکھی۔
آپ کو عاشور کے دن آپ کے والد گرامی کی آغوش میں حرملہ نے اس وقت تیر مارا جب وہ آپ کی تشنگی بجھانے کے لیے پانی کا تقاضا کر رہے تھے۔ امام عالی مقام نے آپ کے معصوم سے جسد کو خیمہ گاہ کے نزدیک قبر کھود کر سپرد خاک کر دیا۔
زیارت ناحیہ میں آپ کے لیے آیا ہے۔السلام علي عبدالله بنالحسين، الطفل الرضيع، المرمي الصريع، المشحط دما، المصعد دمه في السماء، المذبوح بالسهم في حجر ابيه، لعن الله راميه حرملة بن کاهل الاسدي۔
اسی طرح روزعاشورہ کی ایک زیارت میں ذکر ہوا ہے۔و علي ولدک علي الاصغر الذي فجعت به۔ [2]