بنی قینقاع
بنی قینقاع ساتویں صدی عیسوی میں مدینہ منورہ میں آباد یہودیوں کے تین قبائل میں سے ایک اہم قبیلہ تھا۔ نبی کریم نے مدینے کے یہودی قبائل سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ جنگ کی صورت میں فریقین ایک دوسرے کی مدد کریں گے (دیکھیے : میثاق مدینہ)۔ جنگ بدر کے موقع پر یہود نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی اور غیر جانبداری کا اعلان کر دیا۔ مسلمان اکیلے ہی مشرکین مکہ پر فتح حاصل کرکے مدینے واپس لوٹے تو یہودیوں کو اور ناگوار گذرا۔ حسد میں وہ مسلم دشمنی پر اتر آئے۔ مجبوراً مسلمانوں کو سب سے پہلے یہود کے قبیلہ بنو قینقاع کو مدینے سے جلاوطن کرنا پڑا۔ یہ خیبر میں جا آباد ہوئے۔ مگر اسلام دشمنی سے پھر بھی باز نہ آئے۔ بدستور سازشوں میں مصروف رہے۔ اسلامی لشکر نے جنگ خیبر میں ان کی سرکوبی کی۔ اس قبیلہ کے لوگ عام طور پر صناع اور زراعت پیشہ تھے، خصوصیت سے آہنگری اور زرگری ان کا خاص پیشہ تھا، خود ان کا نام بھی ان کے پیشوں کی طرف راہ نمائی کرتا ہے۔ قین عربی میں لوہار کوکہتے ہیں اور قاع اس ہموار اور نرم زمین کوکہتے ہیں، جس میں کھیتی کی جاسکے، جن سے ان کی دونوں خصوصیتیں معلوم ہوتی ہیں۔ مدینہ کے دوسرے یہودی قبائل کے مقابلہ میں یہ زیادہ مضبوط اور طاقتور تھے۔ سب سے پہلے اسی قبیلہ نے معاہدہ شکنی کی اور اسی کے نتیجہ میں جلاوطن کیے گئے۔ مدینہ سے نکل کر اررُعات میں، جوشام کا ایک ضلع ہے، چلے گئے۔