"حسن نصر اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 15:
نصر اللہ نے بعلبک کے بقا وادی کے قصبے میں واقع شیعہ مدرسے میں تعلیم حاصل کی. یہ مدرسہ عراقی شیعہ عالم محمد باقر الصدر کی تعلیمات پر عمل پیرا تھا، جنہوں نے ١٩٦٠ کی دہائی کے اوائل میں نجف، عراق میں دعوت تحریک کی بنیاد رکھی تھی.<ref>{{cite book |last=O'Dwyer|first=Thomas |author-link=Thomas O'Dwyer |url=http://www.dushkin.com/ |title=Hizbullah's ruthless realist<!--|work=Violence and Terrorism--> |date=2000 |page=70 |publisher=Dushkin/McGraw-Hill |isbn=0-07-031072-6 |access-date=27 May 2007|archive-date=27 June 2009 |archive-url=https://web.archive.org/web/20090627195955/http://www.dushkin.com/|url-status=live |quote =-"He has lived up to our initial assessment," said an Israeli intelligence source. "He is tough, but more intellectual in a broader sense than Musawi. But he has steered close to Musawi's line and kept good relations with Amal, the Syrians, and [Iran]." The source said Nasrallah has kept an eye on making Hezbollah a legitimate political force as well as a military one.}}</ref>
١٩٧٦ میں، سولہ سال کی عمر میں، نصر اللہ عراق گئے جہاں انہیں نجف میں الصدر کے مدرسے میں داخلہ ملا. کہا جاتا ہے کہ الصدر نے نصر اللہ کی صلاحیتوں کو پہچان لیا اور کہا “مجھے تم میں قیادت کی خوشبو آتی ہے؛ تم مہدی کے انصار میں سے ہو…”. ١٩٧٨ میں نصر اللہ کو درجنوں دیگر لبنانی طلباء کے ساتھ عراق سے نکال دیا گیا. الصدر کو قید، تشدد اور بے دردی سے قتل کر دیا گیا.<ref>{{Cite book |last=Hirst |first=David |title=Beware of Small States: Lebanon, Battleground of the Middle East |publisher=Faber and Faber |year=2010 |isbn=978-0-571-23741-8 |pages=244}}</ref>{{sfn|Tucker|Roberts|2008|page=727}} نصر اللہ کو ١٩٧٩ میں لبنان واپس آنے پر مجبور کیا گیا، اس وقت تک انہوں نے اپنی تعلیم کا پہلا حصہ مکمل کر لیا تھا، کیونکہ صدام حسین بہت سے شیعوں کو نکال رہا تھا،{{sfn|Tucker|Roberts|2008|page=727}} جن میں مستقبل کے ایرانی سپریم لیڈر، روح اللہ خمینی، اور عباس موسوی بھی شامل تھے.<ref>Ehteshami, Anoushiravan and Raymond A. Hinnebusch, Syria and Iran – Middle Powers in a Penetrated Regional System, [[Routledge]] (1997), p. 140</ref>
== دینی تعلیم اور سیاسی سرگرمیاں ==
|